سوئیڈن کی تاریخ کی پہلی خاتون وزیراعظم عہدہ سنبھالنے کے چند گھنٹے بعد ہی مستعفیٰ
سویڈن کی پہلی خاتون وزیر اعظم نے اپنی تعیناتی کے چند گھنٹے بعد ہی استعفیٰ دے دیا ہے۔
میگڈالینا اینڈرسن نے بدھ کے روز وزارتِ عظمیٰ سنبھالی تھی لیکن ایک روز بعد ہی ان کے اتحادیوں کے حکومت چھوڑنے اور ان کی حکومت کا بجٹ پاس نہ ہونے کے بعد انھوں نے استعفیٰ دے دیا۔
اس کے بعد پارلیمنٹ نے اپوزیشن کا تیار کردہ بجٹ منظور کیا۔ سوئیڈن کی جزبِ مخالف میں تارکین وطن مخالف، انتہائی دائیں بازو کی جماعت بھی شامل ہے۔
میگڈالینا اینڈرسن نے صحافیوں کو بتایا کہ ‘میں نے سپیکر سے کہا ہے کہ میں استعفیٰ دینا چاہتی ہوں۔‘ میگڈالینا اینڈرسن نے کہا کہ وہ ایک پارٹی حکومتی رہنما کے طور پر دوبارہ وزیر اعظم بننے کی کوشش کریں گی۔
ان کے اتحادی پارٹنر، گرینز پارٹی نے کہا کہ وہ ‘دائیں بازو کے ساتھ پہلی بار تیار کردہ‘ بجٹ کو قبول نہیں کر سکتی۔
سوشل ڈیموکریٹ میگڈالینا اینڈرسن نے بدھ کے روز کہا کہ ‘یہ ایک آئینی عمل ہے کہ مخلوط حکومت کو مستعفی ہو جانا چاہیے جب کوئی ایک اتحادی پارٹی ساتھ چھوڑ دے۔ میں ایسی حکومت کی قیادت نہیں کرنا چاہتی جس کی قانونی حیثیت پر سوال اٹھائے جائیں۔‘
پارلیمنٹ کے سپیکر نے کہا کہ وہ اگلے اقدام پر پارٹی رہنماؤں سے رابطہ کریں گے۔
میگڈالینا اینڈرسن کو بدھ کے روز وزیر اعظم کے طور پر منتخب کیا گیا تھا کیونکہ سوئیڈن کے قانون کے تحت انہیں صرف اس چیز کی ضرورت تھی کہ ارکان پارلیمنٹ کی اکثریت ان کے خلاف ووٹ نہ دیں۔
سوئیڈن کی خواتین کو ووٹ دینے کے سو سال بعد، 54 سالہ سوشل ڈیموکریٹ رہنما کو اس موقعے پر پارلیمنٹ کے کچھ اراکین نے کھڑے ہو کر داد دی تھی۔
اقلیتی حکومت کے سربراہ کے طور پر ان کا انتخاب حزب اختلاف کی بائیں بازو کی جماعت کے ساتھ آخری لمحات میں معاہدہ ہونے کے بعد ہوا تھا، جس کے بدلے میں سوئیڈن کے شہریوں کی پنشن بڑھائی گئی تھی۔ انھیں اتحادی پارٹنر گرینز جماعت کی حمایت بھی حاصل تھی۔
پارلیمنٹ کے 349 ارکان میں سے 174 نے ان کے خلاف ووٹ دیا۔ تاہم میگڈالینا اینڈرسن کی حمایت کرنے والے 117 اراکین تھے جبکہ مزید 57 نے ووٹ نہیں ڈالا اور انہیں ایک ووٹ سے کامیابی دلائی۔
میگڈالینا اینڈرسن یونیورسٹی سٹی اپسالا سے فارغ التحصیل ہیں اور ایک جونیئر سوئمنگ چیمپئن رہ چکی ہیں۔ انھوں اپنے سیاسی کیریئر کا آغاز 1996 میں اس وقت کے وزیر اعظم گوران پرسن کی سیاسی مشیر کے طور پر کیا۔ وہ گذشتہ سات سال وزیر خزانہ کے طور پر گزار چکی ہیں۔
میگڈالینا اینڈرسن کے انتخاب سے پہلے سوئیڈن واحد نارڈک ریاست تھی جہاں کبھی بھی کوئی خاتون وزیر اعظم نہیں آئی تھیں۔
سوئیڈن کی تاریخ میں پہلی خاتون وزیر اعظم بننا میگڈالینا اینڈرسن کے لیے جشن کا سبب ہونا چاہیے تھا، مگر ابھی سورج بمشکل غروب ہوا تھا کہ انھوں نے استعفیٰ دے دیا۔
سوئیڈن کی سیاست کی پیچیدگیوں کی وجہ سے ہم یہ نہیں مان سکتے کہ ان کا سیاسی کیریئر ختم ہو گیا ہے۔ اگر وزیر اعظم کے لیے ایک اور مرتبہ ووٹنگ ہوئی اینڈرسن شاید دوبارہ منتخب ہوجائیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ گرین پارٹی نے باضابطہ اتحادی پارٹنر کے طور پر چھوڑنے کے باوجود ان کی حمایت کا وعدہ کیا ہے۔ لیکن وہ ایک کمزور اقلیتی حکومت کی قیادت میں ایک کمزور پوزیشن میں آجائیں گی، اور پھر بھی انھیں دائیں بازو کے بجٹ پر قائم رہنا پڑے گا جس پر پارلیمنٹ نے پہلے ہی ووٹ دیا ہے۔
اس ساری سیاسی افراتفری نے جس چیز کی نشاندہی کی ہے وہ یہ ہے کہ سوئیڈن کی سیاست اس وقت کتنی منقسم ہے۔ ہمیں انتظار کرنا پڑے گا اور یہ دیکھنا پڑے گا کہ آیہ اگلے سال کے انتخابات میں ووٹرز دائیں یا بائیں طرف نمایاں تبدیلی کے ساتھ تعطل کو توڑتے ہیں۔
Comments are closed.