سندھ ہائی کورٹ نے صوبے میں بلدیاتی الیکشن کروانے سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے ہیں کہ سندھ حکومت کے رویے سے لگتا ہے کہ بلدیاتی الیکشن کروانے میں سنجیدہ نہیں ہے۔
سندھ ہائی کورٹ میں صوبے میں بلدیاتی الیکشن کروانے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی جس میں الیکشن کمیشن سندھ نے الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) میں ہونے والی کارروائی سے متعلق تفصیلات عدالت عالیہ میں جمع کروادیں۔
الیکشن کمیشن نے عدالت کو بتایا کہ انتخابات سے متعلق تمام کام مکمل کرنے کی حکومت سندھ کو آخری مہلت دیدی۔
الیکشن کمیشن نے عدالت کو یہ بھی بتایا کہ حکومت سندھ کو 30 نومبر تک تمام کام مکمل کر کے ضروری دستاویزات کمیشن کے حوالے کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
سندھ حکومت سے دو ہفتوں میں بلدیاتی الیکشن سے متعلق ضروری قانون سازی، حلقہ بندیاں اور ڈیٹا طلب کیا گیا ہے بصورت دیگر یکم دسمبر سے سندھ بھر میں حلقہ بندیاں شروع کردی جائیں گی۔
الیکشن کمیشن نے بتایا کہ گزشتہ سماعت میں چیف سیکریٹری سندھ پیش نہیں ہوئے، سیکریٹری بلدیات پیش ہوئے اور دستاویزات اور ڈیٹا کی فراہمی کے لیے مہلت طلب کی۔
سندھ حکومت بلدیاتی الیکشن کروانے کے لیے وقتاً فوقتاً مہلت طلب کرتی رہی ہے۔
سماعت کے دوران عدالت نے ریمارکس دیے کہ سندھ حکومت کے رویے سے لگتا ہے کہ بلدیاتی الیکشن کروانے میں سنجیدہ نہیں ہے۔
سندھ میں بلدیاتی اداروں کی مدت 30 اگست 2020 کو ختم ہوگئی تھی جس کے بعد 120 دن میں بلدیاتی الیکشن نہ کروانا آئین کی خلاف ورزی ہے۔
Comments are closed.