سان ڈیاگو: ممکنہ طور پر انسانی سمگلنگ کے لیے استعمال ہونے والی کشتیاں الٹنے سے آٹھ افراد ہلاک

سان ڈیاگو

،تصویر کا ذریعہReuters

  • مصنف, ڈوگ فالکنر
  • عہدہ, بی بی سی نیوز

ایمرجنسی سروسرز کا کہنا ہے کہ امریکی ریاست کیلیفورنیا کے ساحل پر دو کشتیاں الٹنے سے کم از کم آٹھ افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔

سان ڈیاگو کے بلیکز بیچ، کے قریب کشتیوں کے سمندر میں مشکل میں پھنسنے کے بعد تلاش کی کارروائی کا آغاز کیا گیا۔

ایمرجنسی سروس 911 پر کال کرنے والی ایک خاتون نے ایمرجنسی سروس کو بتایا کہ وہ آٹھ افراد کے ساتھ کشتی پر سوار تھی جس نے اسے ساحل تک پہنچایا، لیکن ایک اور کشتی جس میں آٹھ سے 10 افراد سوار تھے الٹ گئی۔

سان ڈیاگو لائف گارڈ کے سربراہ جیمز گارٹ لینڈ نے اسے ریاست کے بدترین سمندری سمگلنگ سانحات میں سے ایک قرار دیا ہے۔

حکام کا کہنا تھا کہ وہ متاثرین کی قومیت نہیں جانتے لیکن وہ تمام افراد بالغ تھے۔

متعدد ایجنسیوں کی ہنگامی سروسز کے عملے کو دو الٹی ہوئی کشتیاں ملی ہیں جن پر سوار افراد کی لاشیں 400 گز کے رقبے پر پھیلی ہوئی ہیں اور متاثرہ افراد کی تلاش کا عمل اتوار کی صبح تک جاری رہا۔

یہ واضح نہیں ہے کہ اس حادثے کی وجہ کیا ہے تاہم گارٹ لینڈ نے ریت کے چھوٹے پتھروں اور سمندر کی تیز لہروں کی وجہ سے اس علاقے کو ’خطرناک‘ قرار دیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ امدادی کارکنوں کو کوئی زندہ بچ جانے والا نہیں ملا، لیکن ان کے خیال میں کچھ لوگ ایمرجنسی سروس کے پہنچنے سے پہلے ساحل سے نکل چکے ہوں گے۔

سان ڈیاگو کوسٹ گارڈ کے سیکٹر کمانڈر جیمز سپٹلر نے کہا کہ ایک چھوٹی کشتی جس میں زیادہ مسافر سوار تھے ’ایک بڑی سمندری لہر میں الٹ گئی‘ جبکہ دوسری ساحل تک پہنچنے میں کامیاب ہو گئی۔

انھوں نے اس واقعے کو ایک المیہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’یہ ضروری نہیں کہ اس کشتی میں سوار افراد بہتر زندگی کی تلاش میں آ رہے ہوں۔ یہ ایک بین الاقوامی مجرمانہ تنظیم کی کوششوں کا حصہ ہے جو لوگوں کو امریکہ میں سمگل کرنے کی کوشش کرتی ہے۔‘

’امریکہ پہنچنے والے یہ لوگ اکثر مزدوروں کی سمگلنگ اور جنسی سمگلنگ کے لیے استعمال کیے جاتے ہیں۔‘

سان ڈیاگو

،تصویر کا ذریعہReuters

سان ڈیاگو امریکہ اور میکسیکو کی سرحد کے قریب ہے اور امریکی حکومت نے تارکین وطن کو روکنے کے لیے شہر کے جنوب میں سمندر میں باڑ لگا رکھی ہے۔

سان ڈیاگو میں امریکی سرحدی گشت کے ایک اہلکار ایرک لاورگن نے خبر رساں ادارے رؤئٹرز کو بتایا کہ یہ پچھلے پانچ مہینوں کے دوران اس علاقے میں ریکارڈ کیے گئے تارکین وطن کی سمگلنگ کے چند سو واقعات میں سے ایک ہے۔ جو حالیہ برسوں میں کی شرح کے برابر ہے۔

یہ حادثہ ایک ایسے وقت سامنے آیا ہے جب برطانیہ کے وزیر اعظم رشی سونک امریکہ، برطانیہ اور آسٹریلیا کے درمیان آؤکس سربراہی اجلاس کے لیے سان ڈیاگو میں آنے والے ہیں۔

انھوں نے حال ہی میں ایک پالیسی کا اعلان کیا ہے جس کا مقصد انگلش چینل کے پار سے چھوٹی کشتیوں پر لوگوں کو برطانیہ آنے سے روکنا ہے۔

سنہ 2021 میں، سان ڈیاگو کے ساحل پر ایک کشتی کے سمندر میں پھنسنے سے چار افراد ہلاک اور دو درجن زخمی ہوئے تھے۔

یاد رہے کہ گذشتہ ماہ اٹلی کے جنوبی علاقے میں تارکین وطن کی کشتی ڈوبنے کے واقعے میں بچوں سمیت کم از کم 70 افراد ہلاک ہوئے تھے جن میں پاکستانی شہری بھی شامل تھے۔

22 فروری کو ترکی سے روانہ ہونے والی کشتی میں 200 کے قریب افراد سوار تھے۔ یہ کشتی اس وقت تباہ ہو گئی تھی جب اس نے اٹلی کے جنوبی علاقے کروٹون میں لنگر انداز ہونے کی کوشش کی تھی۔

BBCUrdu.com بشکریہ