’ریاض ایئر‘: روزگار کے ’دو لاکھ مواقع‘ پیدا کرنے والی سعودی عرب کی نئی قومی ایئرلائن کا منصوبہ کیا ہے؟

سعودی عرب

،تصویر کا ذریعہGetty Images

،تصویر کا کیپشن

اس ایئرلائن کے قیام کے سلسلے میں سعودی عرب امریکہ کی طیارہ ساز کمپنی بوئنگ سے 80 مسافر طیارے حاصل کرنے کی ڈیل مکمل کرنے کے قریب ہے (فائل فوٹو)

  • مصنف, بی بی سی
  • عہدہ, مانیٹرنگ

سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان کی جانب سے اعلان کردہ نئی سعودی قومی ایئر لائن ’ریاض ایئر‘ آئندہ دو برسوں میں آپریشنل ہو جائے گی۔

یہ بات اس نئی مجوزہ ایئرلائن کے سی ای او ٹونی ڈوگلز نے سرکاری سرپرستی میں چلنے والے سعودی ٹی وی چینل العریبیہ سے گفتگو کرتے ہوئے بتائی۔

یاد رہے کہ رواں ماہ 12 مارچ کو سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے نئی سعودی ایئر لائن ’ریاض ایئر‘ کے قیام کا اعلان کیا تھا۔ منصوبے کے مطابق یہ ایئر لائن سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض کو سو کے لگ بھگ انٹرنیشنل ایئرپورٹس سے منسلک کرے گی۔

محمد بن سلمان نے بتایا تھا کہ ’ریاض ایئر‘ کا قیام پبلک انویسٹمنٹ فنڈ کے تحت عمل میں لایا جائے گا۔ یاد رہے کہ محمد بن سلمان ہی اس فنڈ کے سربراہ ہیں جو کہ ایک بااختیار اور مالدار فنڈ ہے اور دنیا بھر میں اپنی ساکھ رکھتا ہے۔

اس مجوزہ ایئر لائن کے سی ای او کی جانب سے حالیہ بیان معروف اخبار وال سٹریٹ جنرل میں شائع ہونے والی اس رپورٹ کے بعد آیا ہے جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ اس ایئرلائن کے قیام کے سلسلے میں سعودی عرب امریکہ کی طیارہ ساز کمپنی بوئنگ سے 80 مسافر طیارے حاصل کرنے کی ڈیل مکمل کرنے کے قریب ہے۔ اخبار کے مطابق یہ ڈیل لگ بھگ 35 ارب ڈالر مالیت کی ہے۔

یاد رہے کہ گذشتہ برس سعودی عرب نے ریاض میں ایک نئے اور بڑے ایئرپورٹ کی تعمیر کا اعلان بھی کیا تھا۔ محمد بن سلمان سعودی عرب کو ایک ٹرانسپورٹ کے مرکز کے طور پر تعمیر کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں جسے خلیجی ممالک میں متحدہ عرب امارات کے لیے ایک بڑے چیلنج کے طور پر دیکھا جاتا ہے کیونکہ متحدہ عرب امارات کا دبئی ایئرپورٹ دنیا کے مصروف ترین ایئرپورٹس میں سے ایک ہے جہاں سے یو اے ای کی قومی ایئر لائنز ’اتحاد‘ اور ’ایمرٹس‘ آپریٹ کرتی ہیں۔

سعودی عرب

،تصویر کا ذریعہGetty Images

،تصویر کا کیپشن

’نئی ایئرلائن دو لاکھ کے قریب بلواسطہ اور بلاواسطہ روزگار کے مواقع فراہم کرے گی‘

سعودی عرب کی سرکاری خبررساں ایجنسی ایس پی اے نے اس بات کا عندیہ نہیں دیا کہ سنہ 1945 میں قائم ہونے والی سعودی عرب کی موجودہ قومی ایئرلائن میں کوئی تبدیلی ہو گی۔

سرکاری خبر رساں ایجنسی کے مطابق نئی ایئرلائن ’ریاض ایئر‘ فضائی نقل و حمل کی ترقی میں اپنا حصہ ڈالے گی، مملکت سعودیہ کی سٹریٹیجک پوزیشن بہتر بنائے گی جو دنیا کے تین اہم براعظم یعنی ایشیا، افریقہ اور یورپ کو جوڑتی ہے۔

یہ بھی پڑھیے

یہ ایئر لائن سعودی ولی عہد کے ویژن 2030 کے تحت قومی کمپنیوں کو مسابقی تقویت فراہم کرے گی۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ یہ نئی ایئرلائن ’دو لاکھ کے قریب بلواسطہ اور بلاواسطہ روزگار کے مواقع فراہم کرے گی۔‘

سعودی انرجی کمپنی ارامکو کے سربراہ یاسر الرومیان ’ریاض ایئر‘ کے چیئرمین ہوں گے جبکہ ’اتحاد‘ کے سابق سی ای او اور برطانوی کاروباری شخصیت ٹونی ڈگلز اس نئی ایئرلائن کے سی ای او ہوں گے۔

بڑے ایئرپورٹ کا منصوبہ

سعودی عرب

،تصویر کا ذریعہGetty Images

،تصویر کا کیپشن

’یہ منصوبے سعودی ولی عہد کے وژن 2030 کے تحت شروع کیے جا رہے ہیں جن کا مقصد ریاض کو دنیا کی 10 بڑی معیشتوں میں شامل کرنا ہے‘

یاد رہے کہ نئی ایئرلائن کے اعلان سے قبل ولی عہد محمد بن سلمان نے گذشتہ سال ریاض میں دنیا کے سب سے بڑے ایئرپورٹ کی تعمیر کے منصوبے کا اعلان تھا اور یہ پراجیکٹ بھی اُن کے سعودی وژن 2030 کا حصہ تھا۔

سعودی عرب کے پاس رقبے کے اعتبار سے دنیا کا سب سے بڑا ہوائی اڈہ پہلے سے ہی موجود ہے اور یہ شاہ فہد ایئرپورٹ ہے جو کہ سعودی عرب کے تیل سے مالا مال علاقے دمام میں موجود ہے۔

ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے جس منصوبے کا اعلان کیا تھا وہ در اصل دارالحکومت ریاض میں موجود شاہ خالد انٹرنیشنل ایئرپورٹ میں توسیع ہے، لیکن اب اسے شاہ سلمان انٹرنیشنل ایئرپورٹ کہا جائے گا۔

مبصرین کا کہنا ہے کہ یہ منصوبے سعودی عرب کے وژن 2030 کے بڑے منصوبے کا حصہ ہیں جس کے تحت سعودی عرب اپنی معیشت کو تیل پر انحصار سے چھٹکارا دلانے کے لیے پُرعزم ہے۔ شاہ سلمان ایئرپورٹ سے تقریباً ایک لاکھ تین ہزار افراد کو بالواسطہ اور بلاواسطہ روزگار ملنے کا دعویٰ بھی کیا جا رہا ہے۔

سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے ریاض ایئرپورٹ کو ایوی ایشن کے بڑے مرکز میں تبدیل کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ نئے ایئرپورٹ کے ذریعے سالانہ 12 کروڑ مسافر سفر کر سکیں گے۔

سعودی عرب کی سرکاری پریس ایجنسی ایس پی اے کے مطابق یہ کام سنہ 2030 تک مکمل کر لیا جائے گا۔

تاہم اب تک یہ نہیں بتایا گیا کہ اس ہوائی اڈے کی تعمیر پر کتنا خرچ آئے گا۔ منصوبے کے مطابق یہ ہوائی اڈہ 57 مربع کلومیٹر کے رقبے یعنی 5700 ہیکٹر پر بنایا جائے گا جس میں موجودہ کنگ خالد ایئرپورٹ کو بھی شامل کیا جائے گا۔ یہ ہوابازی کے شعبے میں سنہ 2030 تک نقل و حمل اور لاجسٹکس کا مرکز بننے کی حکومت کی حکمت عملی کا ایک اہم حصہ ہے۔ ریاض ایئرپورٹ کو نئی سعودی ایئر لائن ’آر آئی اے‘ کے آپریشنز کا مرکز بنایا جانا ہے۔

سی این این کی ایک رپورٹ کے مطابق اس ایئرپورٹ پر کم از کم متوازی چھ رن وے ہوں گے جہاں سے طیارے پرواز کریں گے اور سنہ 2050 تک یہاں سے سالانہ 18 کروڑ سے زیادہ لوگ سفر کریں گے۔

درحقیقت سعودی عرب اب تیل پر اپنی معیشت کا انحصار کم کرنے کے لیے اپنے وژن 2030 پر کھربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کر رہا ہے۔ شہزادہ محمد نے سنہ 2017 مین اس وژن کا اعلان کیا تھا جس کے تحت ایک نئے جدید شہر کے آباد کرنے کا بھی منصوبہ ہے۔

اس کے تحت بحرِ احمر کی جانب سعودی عرب کے صحرا کے ایک آخری حصے کی جانب ’نیوم‘ نامی مستقبل کے ایک جدید قسم کے شہر کی تعمیر کا سلسلہ جاری ہے۔ اس شہر کی تعمیر500 ارب ڈالر کی لاگت سے ہو گی جس میں منصوبے کے مطابق اڑنے والی ٹیکسیاں اور گھریلو کام کاج کے لیے روبوٹِس (خود کار مشینوں) کی مدد حاصل ہو گی، اور اِس میں دس لاکھ افراد آباد ہوں گے۔

سرکاری خبررساں ایجنسی کے مطابق ’ہوائی اڈے کا منصوبہ سنہ 2030 تک ریاض کو دنیا کی 10 بڑی معیشتوں میں شامل کرنے کی حکمت عملی کا حصہ ہے۔

BBCUrdu.com بشکریہ