رنگارنگ تقریب کے ساتھ ٹوکیو اولمپکس کا باضابطہ آغاز ہوگیا، افتتاحی تقریب میں رنگ و نور کی برسات کے ساتھ ساتھ جدید ٹیکنالوجی کا بھی مظاہرہ کیا گیا۔
پاکستان سمیت 206 ملکوں کے کھلاڑیوں نے مارچ پاسٹ میں حصہ لیا۔ جاپان کے شہنشا نے مقابلوں کے باضابطہ آغاز کا اعلان کیا، ٹینس اسٹار ناومی اوساکا نے اولمپک کی مشعل روشن کی۔
ایونٹ کی افتتاحی تقریب منعقد ہوئی جس میں کورونا پروٹوکولز کی پابندی کے ساتھ شرکا جاپان کا جھنڈا تھامے اسٹیڈیم میں داخل ہوئے۔
جاپان کے شہنشاہ ناراہیٹو بھی ایونٹ میں پہنچے جبکہ اولمپکس کی عالمی تنظیم آئی او سی کے صدر تھامس بیخ بھی شریک تھے۔
افتتاحی تقریب کے دوران کورونا وبا کا شکار ہونے والوں کے لیے ایک منٹ کی خاموشی بھی اختیار کی گئی۔
فنکاروں نے تقریب میں جاپان کے ماڈرن ڈانس کا خوبصورت مظاہرہ کیا، اولمپکس کی تاریخ فنکاروں نے منفرد انداز میں پیش کی۔
تقریب میں کورونا کے باعث ایتھلیٹ کو درپیش مشکلات کو بھی اُجاگر کیا گیا۔
اسٹیڈیم میں تمام ممالک کے دستوں کی آمد ہوئی، پاکستانی دستہ بھی اپنے ثقافتی رنگ میں نظر آیا۔
دستوں کی اسٹیڈیم میں آمد جاپانی حرف تہجی کے اعتبار سے ہوئی اور سب سے پہلے یونانی دستہ اسٹیڈیم میں داخل ہوا۔
پاکستانی دستے میں خلیل اختر اور ماحور شہزاد نے قومی پرچم تھام کر مارچ پاسٹ کیا۔
ٹوکیو اولمکپس 2020 میں پاکستانی دستہ 10 ایتھلیٹ پر مشتمل ہے، جن میں پہلی بار تین خواتین ایتھلیٹس بھی شریک ہیں جن میں ماحور شہزاد، بسمہ خان اور نجمہ پروین شامل ہیں۔
اولمپک میں پہلی بار مرد و عورت ایتھلیٹ ایک ساتھ ملک کا جھنڈا تھامے مارچ پاسٹ میں شریک ہوئے۔
ایونٹ میں مجموعی طور پر 11326 ایتھلیٹ شرکت کر رہے ہیں، جبکہ سب سے بڑا دستہ امریکا کا ہے جو 613 ایتھلیٹ پر مشتمل ہے۔
اسی طرح 13 ممالک ایسے ہیں جن کے صرف 2، 2 ایٹھلیٹس کو ٹوکیو اولمپکش میں شریک ہونے کی اجازت دی گئی۔
کورونا وبا کے باعث اسٹیڈیم کے باہر گیمز ملتوی کرنے کے لیے مظاہرہ بھی کیا گیا۔
Comments are closed.