ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ جب تمام لوگ سوتے ہیں ایسے میں آپ اپنی ملازمت کے سلسلے میں سخت محنت کرتے ہیں تو یہ ذہنی صحت کے لیے خطرات کا باعث بنتی ہے۔
ایک نئی تحقیق کے مطابق اگر آپ اپنے کھانے پینے کے اوقات کو دن کے وقت تک محدود یا اس میں تبدیلی کریں تو اس سے ڈپریشن اور بے چینی میں کمی لانے میں مدد مل سکتی ہے۔
امریکی ریاست میساچوسسٹس کے شہر بوسٹن کے برائہام اینڈ وومن اسپتال میں کام کے دوران تحقیق کرنے والی سارہ چیلاپا کے مطابق جب جسم کی اندرونی نارمل گھڑی کے کام میں ہم خلل ڈالیں، جیسا کہ نیند کے اوقات میں جاگنا، تو یہ کسی بھی شخص کے مزاج اور جذبات پر منفی اثرات کا سبب بنے گا۔
تحقیق کے مطابق کئی سال نائٹ شفٹ روسٹر پر گزارنے کے بعد بھی ہمارا جسم اس تبدیل شدہ شیڈول سے مکمل طور پر مطابقت پیدا نہیں کرپاتا بلکہ حقیقتاً جب ہم حیاتیاتی گھڑی کے کام میں طویل عرصے تک خلل ڈالتے ہیں تو اس کے منفی اثرات تباہ کن ہوتے ہیں۔
اس حوالے سے سوال پیدا ہوتا ہے کہ کس طرح شفٹوں میں کام کرنے والے ورکرز جیسے نرس، سیکیورٹی گارڈز اور فائر فائٹرز جو کہ عالمی سطح پر ورک فورس کا 30 فیصد ہیں اور وہ انتہائی اہم فریضہ انجام دے رہے ہیں ان کو کس طرح اس صورتحال سے محفوظ رکھا جائے۔
اس حوالے سے میلاٹونن اور لائٹ تھراپی کے استعمال پر تجربات جاری ہیں، لیکن محققین نے جو نیا طریقہ تجویز کیا ہے اس میں کھانے پینے کے اوقات میں تبدیلی شامل ہے۔
Comments are closed.