پاکستان میں پچھلے سال کے مقابلے میں اس سال خسرہ کے چار گنا زائد کیسز رپورٹ ہوئے ہیں اور خدشہ ہے کہ اب تک اس مرض کے نتیجے میں پورے ملک میں 800 سے زائد بچوں کی اموات ہو چکی ہوں گی، والدین سے درخواست ہے کہ پیر 15 نومبر سے شروع ہونے والی مہم کے دوران اپنے بچوں کو خسرہ اور روبیلا کا ٹیکہ ضرور لگوائیں۔
ان خیالات کا اظہار ماہرین امراض اطفال اور سرکاری حکام نے خسرہ اور روبیلا کے حوالے سے کراچی پریس کلب میں منعقدہ آگاہی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
صحافیوں خاص طور پر ہیلتھ جرنلسٹس کے لیے آگاہی سیشن کا انعقاد حفاظتی ٹیکہ جات پروگرام سندھ نے یونیسیف اور عالمی ادارہ صحت کے تعاون سے کیا تھا اور اس سیشن سے معروف ماہر امراض اطفال پروفیسر ڈاکٹر جمال رضا، ڈاکٹر وقار سومرو، ڈاکٹر احسان بھرگڑی اور یونیسف کے کمیونیکیشن اسپیشلسٹ سنیل راجا نے خطاب کیا۔
سندھ انسٹیٹیوٹ آف چائلڈ ہیلتھ اینڈ نیونیٹولوجی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر پروفیسر جمال رضا کا کہنا تھا کہ اس سال اب تک خسرہ کے 8357 کیسز سامنے آ چکے ہیں جبکہ اس بیماری سے اب تک 127 اموات کی تصدیق ہوئی ہے لیکن خسرہ کی شرح اموات کو دیکھتے ہوئے خدشہ ہے کہ اب تک اس بیماری کے نتیجے میں 800 سے زائد بچے جاں بحق ہو چکے ہوں گے کیونکہ خسرہ ایک انتہائی تیزی سے پھیلنے والا مرض ہے اور وہ بچے جنہیں اس مرض کے خلاف حفاظتی ٹیکے نہ لگے ہوں ان میں شرح اموات کا امکان بہت زیادہ ہوتا ہے۔
پروفیسر جمال رضا کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان میں پچھلے سال کے مقابلے میں خسرہ کے چار گنا زیادہ کیسز رپورٹ ہوئے ہیں جس کی وجہ سے حکام نے پاکستان میں دنیا کی سب سے بڑی حفاظتی ٹیکہ لگانے کی مہم شروع کی ہے جس کے دوران 12 دن میں پورے پاکستان میں 9 کروڑ سے زائد بچوں کو خسرے اور روبیلا سے بچاؤ کے ٹیکے لگائے جائیں گے۔
پروفیسر جمال رضا کا کہنا تھا کہ والدین کو چاہیے کہ وہ اپنے 9 مہینے سے 15 سال تک کے بچوں کو خسرہ اور روبیلا کا ٹیکہ ضرور لگوائیں، چاہے ماضی میں ان کے بچوں کو یہ ٹیکہ پہلے ہی کیوں نہ لگ چکا ہو۔
پروفیسر جمال رضا نے ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ حفاظتی ٹیکہ لگنے سے چند بچوں میں بہت معمولی سے سائیڈ ایفیکٹ (ضمنی اثرات) ہوسکتے ہیں کچھ بچوں کو بخار ہو سکتا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ انہوں نے آج تک ویکسین کی وجہ سے کسی بچے کی جان جاتے ہوئے نہیں دیکھی۔
پروفیسر جمال رضا نے مزید بتایا کہ دنیا کے 82 ممالک میں ویکسین کے ذریعے خسرہ اور روبیلا کی وبا کا خاتمہ ہو چکا ہے، جس کے نتیجے میں ان ممالک میں 2 کروڑ 30 لاکھ جانیں بچائی جا چکی ہیں۔
دوسری جانب جن ممالک میں یہ مرض ابھی تک موجود ہے وہاں پر صرف گزشتہ سال ایک لاکھ 40 ہزار سے زائد بچے خسرہ کی بیماری کے نتیجے میں جاں بحق ہو چکے ہیں۔
آگاہی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے ای پی آئی سندھ سے وابستہ ڈاکٹر وقار سومرو کا کہنا تھا کہ سندھ میں تقریباً 2 کروڑ بچوں کو خسرے کی ویکسین لگانے کے لیے گزشتہ چھ مہینوں سے تیاریاں جاری ہیں، سندھ میں تقریباً 16 ہزار سے زائد ہیلتھ ورکرز کو تربیت دی جارہی ہے، سیکورٹی کا بہترین پلان بنا لیا گیا ہے اور پورے سندھ میں اسکولوں کی مدد سے تقریباً دو کروڑ بچوں کو ویکسین لگانے کا عمل پیر، 15 نومبر سے شروع ہوکر 27 نومبر تک جاری رہے گا۔
یونیسیف کے کمینوکیشن اسپیشلسٹ سنیل راجہ کا کہنا تھا کہ پرنٹ، الیکٹرانک اور سوشل میڈیا کے ذریعے عوام الناس تک خسرہ اور روبیلا کی مہم کی اہمیت کے حوالے سے پیغامات جاری کیے جا رہے ہیں، میڈیا سے گزارش ہے کہ وہ اس مہم کے دوران تعاون کرے اور افواہیں پھیلانے والے عناصر کی حوصلہ شکنی کرتے ہوئے صورت حال کی درست عکاسی کرے اور والدین کو ویکسین کی اہمیت کے حوالے سے آگاہی فراہم کرے۔
Comments are closed.