اسلام آباد ہائیکورٹ نے عمران خان کے خلاف ایڈیشنل سیشن جج زیبا چوہدری کو دھمکانے پر توہین عدالت کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے لارجر بینچ نے توہین عدالت کیس کا 16 صفحات پر مشتمل فیصلہ جاری کیا۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ نے متفقہ فیصلہ جاری کیا، فیصلہ سابق چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ اطہر من اللّٰہ نے تحریر کیا ہے۔
فیصلے میں جسٹس محسن اختر کیانی اور جسٹس بابر ستار نے اضافی نوٹ تحریر کیے ہیں۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ عمران خان کے رویے، وضاحت، معافی اور ڈسٹرکٹ کورٹ جانے سے ان کی نیک نیتی ظاہر ہوتی ہے، عمران خان کی معافی سے مطمئن ہیں۔
تفصیلی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ کوئی وجہ نہیں کہ توہین عدالت کی کارروائی مزید چلائی جائے، عمران خان کے خلاف شوکاز نوٹس واپس لے کر کیس سے ڈسچارج کیا جاتا ہے۔
عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ ایک سیاسی لیڈر کی جانب سے ایسی تقریر کی توقع نہیں تھی۔ عمران خان عدالت میں پیش ہوئے اور اپنے الفاظ پر افسوس کا اظہار کیا، عمران خان خاتون جج کی عدالت بھی معافی مانگنے کیلئے گئے، عمران خان کے کنڈکٹ پر شک کا فائدہ نہ دینے کی کوئی وجہ نہیں۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے فیصلے میں شک کا فائدہ دینے والے پیراگراف سے اختلاف کیا۔
جسٹس محسن کیانی کے نوٹ میں کہا گیا کہ عمران خان پر فرد جرم عائد ہی نہیں ہوئی تھی، عمران خان کو معاف کیا گیا کہنا ہی عین انصاف ہے، عمران خان نے توہین کو تسلیم کرکے معافی کے عمل سے ختم کیا۔
جسٹس بابر ستار نے بھی شک کا فائدہ دینے والے پیراگراف کی حد تک اختلاف کیا۔
Comments are closed.