حیدر آباد پولیس نے جامشورو میں موٹر وے ایم نائن پر سابقہ ٹول پلازہ کے قریب متاثرینِ سیلاب کیلئے ’تمبو گوٹھ‘ کے نام سے 30 ہزار سے زائد نفوس پر مشتمل بستی بسائی ہے۔
اس بستی میں متاثرین کو زندگی کی تمام آسائشوں کی فراہمی کے لیے کوششیں کی جا رہی ہیں۔
کمشنر حیدر آباد ندیم الرحمٰن کی زیرِ نگرانی ڈپٹی انسپکٹر جنرل پولیس حیدر آباد پیر محمد شاہ کی کوششوں سے گلشنِ شہباز میں اب تک 3 ہزار سے زائد خاندانوں کے 30 ہزار متاثرین کے لیے رہائش کا بندوبست کیا گیا ہے۔
پیر محمد شاہ کے مطابق سیہون ڈیولپمنٹ اتھارٹی کی 550 ایکڑ جگہ پر 2010ء کے سیلاب متاثرین کو بھی عارضی طور پر ٹھہرایا گیا تھا، سندھ اور بلوچستان میں سیلاب کی حالیہ تباہ کاریوں سے بے گھر خاندانوں کے لیے یہاں قیام کا بندوبست کیا گیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ یہاں بلوچستان کے ضلع جعفر آباد، اوستہ محمد، جھٹ پٹ، جیکب آباد، لاڑکانہ، قمبر شہداد کوٹ، میہڑ، خیر پور ناتھن شاہ، راجن پور، شکار پور اور ملک کے دیگر علاقوں سے آئے ہوئے متاثرینِ سیلاب آباد کیے گئے ہیں۔
ڈی آئی جی حیدر آباد پیر محمد شاہ کے مطابق ’تمبو گوٹھ‘ میں اب تک دستیاب 230 ٹینٹس یا شامیانوں میں متاثرینِ سیلاب رہائش پزیر ہیں، جبکہ دیگر کے لیے ٹینٹس کا انتظام کیا جا رہا ہے، تمبو گوٹھ کو اضلاع اور برادریوں کے حساب سے 16 زونز میں تقسیم کیا گیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ ہر زون کا انچارج پولیس افسر ہے جو تمام متاثرینِ سیلاب کے ڈیٹا فارم مکمل کر کے ہیلپ ڈیسک تک پہنچاتا ہے، اسے خصوصی طور پر تیار کیے گئے سافٹ ویئر کے ذریعے کمپیوٹرائزڈ کیا جاتا ہے، اسی ریکارڈ کی بنیاد پر متاثرین کے لیے راشن اور دیگر سہولتوں کا انتظام کیا جاتا ہے۔
ڈی آئی جی حیدر آباد پیر محمد شاہ نے بتایا کہ راشن کے لیے متاثرین کو ٹوکن جاری کیے جاتے ہیں، انہیں بسوں میں بٹھا کر حیدر آباد پولیس ہیڈ کوارٹر لے جایا جاتا ہے، جہاں انہیں منظم اور باعزت طریقے سے راشن فراہم کیا جاتا ہے۔
کمشنر حیدر آباد ندیم الرحمٰن میمن کے مطابق تمبو گوٹھ کی بیشتر فیملیز کو کھانا پکانے کے لیے برتن سرکاری طور پر دیے گئے ہیں، کھانا پکانے کے لیے انہیں لکڑی بھی پولیس ہی فراہم کر رہی ہے۔
ڈی آئی جی پیر محمد شاہ کے مطابق اس وقت سب سے بڑا مسئلہ راشن کی کمی کا ہے، اس صورتِ حال پر قابو پانے کے لیے جے ڈی سی نے بہت تعاون کیا ہے، بحریہ ٹاؤن کی جانب سے دسترخوان لگایا گیا ہے، سیلانی ویلفیئر ٹرسٹ کی جانب سے بھی 5 سے 10 ہزار افراد کو پکا پکایا کھانا فراہم کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔
پیر محمد شاہ کے مطابق تمبو گوٹھ میں متاثرین خاص طور پر خواتین کے لیے بینک الفلاح کی جانب سے 30 ٹوائلٹس بنانے کا اعلان کیا گیا ہے جن میں سے 10 ٹوئلٹس تیار ہیں۔
ڈی آئی جی پیر محمد شاہ کے مطابق متاثرینِ سیلاب کو مختلف بیماریوں کا سامنا ہے جن کی روک تھام کے لیے حیدر آباد پولیس اسپتال کی جانب سے میڈیکل کیمپ لگایا گیا تھا جس کے بعد پی پی ایچ آئی اور سی پی ایل سی کی جانب سے بھی میڈیکل کیمپ لگائے گئے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ تمبو گوٹھ میں اب تک 3 مرتبہ مچھر مار اسپرے کیا جا چکا ہے، مختلف بیماریوں میں مبتلا بیشتر افراد کو پولیس کی گاڑیوں میں حیدر آباد کے سرکاری اسپتالوں میں علاج کے لیے پہنچایا گیا ہے۔
پیر محمد شاہ نے بتایا کہ ایک اور مخیر شخص کی جانب سے متاثرین کو موبائل فلٹریشن سے پینے کا صاف پانی دہلیز پر فراہم کیا جاتا ہے۔
انہوں نے ملک بھر کے مخیر حضرات سے اپیل کی ہے کہ وہ صوبۂ سندھ میں پناہ گزینوں کی اس سب سے بڑی آبادی کے لیے شامیانوں، خیموں اور راشن کی فراہمی میں مدد کریں۔
Comments are closed.