سندھ حکومت کی جانب سے بلدیاتی انتخابات کے ایک بار پھر التواء پر امیرِ جماعتِ اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمٰن نے 3 بجے الیکشن کمیشن کے باہر دھرنے کا اعلان کر دیا۔
امیرِ جماعتِ اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمٰن نے ہنگامی پریس کانفرنس کے دوران یہ اعلان کرتے ہوئے کہا کہ سندھ حکومت نے ایم کیو ایم کے ساتھ مل کر کراچی اور حیدر آباد کے عوام پر شب خون مارا، پیپلز پارٹی نے عوام کو آئینی حق سے محروم کیا، مفادات کی خاطر الیکشن اور عوام کے مینڈیٹ سے خوفزدہ ہو کر الیکشن ملتوی کیے گئے۔
ان کا کہنا ہے کہ کچھ لوگوں نے ملائیشیا، دبئی میں کیا کیا لے لیا، کچھ لوگوں نے امریکا میں ہوٹل خرید لیے، کچھ لوگوں نے 60-80 گز کے مکان سے ڈیفنس میں بنگلے بنا لیے، تین مل جاؤ، دس مل جاؤ، کچھ فرق نہیں پڑتا، کراچی میں بدمعاشی کی کوشش کی تو شریف لوگ بتا دیں گے کہ بد معاشوں کو کیسے روکا جاتا ہے۔
حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ میں روز کہہ رہا تھا کہ پیپلز پارٹی دھوکا دے رہی ہے، یہ نورا کشتی کر رہے ہیں، سندھ حکومت کے خط کی بنیاد پر الیکشن ملتوی کرنے کی قانونی گنجائش نہیں، چیف الیکشن کمشنر سوموٹو نوٹس لیں، کیسے ممکن ہے کہ الیکشن سے دو دن پہلے نوٹیفکیشن سے الیکشن ملتوی کر دیا جائے؟ الیکشن کمیشن سندھ حکومت کے خط کو مسترد کرتے ہوئے خط اسے واپس کر دے۔
انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم نے ہمیشہ کراچی کا مینڈیٹ وڈیروں کو بیچا ہے، عوام کو آئینی، جمہوری اور قانونی حق سے محروم کر دیا گیا، عوام نے انہیں مسترد کر دیا ہے، یہ صرف اپنے لیے ڈیل کرتے ہیں، چیف الیکشن کمشنر اس کارروائی پر ایکشن لے سکتے ہیں، کرپشن کے مال میں حصے کے لیے یہ لوگ اپنے ریٹ بڑھاتے ہیں، یہ عوام کا سامنا نہیں کر سکتے، چور دروازے سے ایڈمنسٹریٹر بننا چاہتے ہیں، الیکشن کمیشن کو انتخابات میں تاخیر نہیں کرنا چاہیے۔
واضح رہے کہ گزشتہ شب سندھ حکومت نے ایم کیو ایم کے مطالبات کو منظور کرتے ہوئے 15 جنوری کو کراچی، حیدرآباد اور دادو میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات مؤخر کر دیے اور حلقہ بندیوں کا نوٹیفکیشن واپس لے لیا۔
Comments are closed.