سپریم کورٹ نے سپریم کورٹ ریویو آف آرڈرز اینڈ ججمنٹس ایکٹ کالعدم قرار دے کر اس حوالے سے تفصیلی فیصلہ جاری کردیا ہے۔
فیصلہ سنانے والے ججز میں چیف جسٹس پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال، جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس منیب اختر شامل تھے۔
جسٹس منیب اختر نے سپریم کورٹ کے تفصیلی فیصلے میں اضافی نوٹ لکھا ہے کہ اپیل اور نظرثانی مترادف نہیں بلکہ مختلف چیزیں ہیں، پارلیمان کا قانون سازی اور سپریم کورٹ کے پاس رولز بنانے کے اختیارات برابر ہیں۔
جسٹس منیب اختر نے اپنے اضافی نوٹ میں لکھا ہے کہ پارلیمان کی سادہ قانون سازی سے سپریم کورٹ رولز کو غیر مؤثر نہیں کیا جا سکتا، کیا پارلیمان کی طرف سے ہدایت کی جا سکتی ہے کے نظرثانی کو اپیل جیسا سمجھا جائے؟ اصول ہے کہ عدالت میں پہلے سے طے شدہ معاملہ دوبارہ نہیں اٹھایا جاسکتا۔
اضافی نوٹ میں لکھا گیا ہے کہ نظرثانی کا دائرہ اختیار اسی اصول کے ساتھ جڑا ہے، سپریم کورٹ رولز قانون سازی سے برتر ہیں، سپریم کورٹ رولز آرٹیکل 191 کے تحت بنائے گئے۔
Comments are closed.