جرمن ماہرین آثار قدیمہ نے دنیا کا قدیم ترین زیور دریافت کیا ہے جو کہ 51 ہزار سال پرانا ہے، یہ ایک ہرن کے پیر کی ہڈی پر نقش نگار کی شکل میں ہے اور یہ اس کے پاؤں کے اگلے حصے پر بنایا گیا ہے۔
اس دریافت کے حوالے سے محققین کہتے ہیں کہ ابتدائی دور کے انسانوں جیسی مخلوق نیندرتھلز بھی جمالیاتی ذوق اور فنون لطیفہ کا شوق رکھتے تھے۔
جرمنی کے لوور سیکسونی اسٹیٹ سروس برائے کلچرل ہیریٹیج ہینوور سے تعلق رکھنے والی ٹیم کے مطابق یہ آرٹ ورک ایک چھ انچ لمبے انفرادی لائنز پر ہڈیوں پر کُندہ ہے۔
یہ نقش و نگار نہایت ہی مہارت اور اچھے طریقے سے کندہ کیے گئے تھے اور اس قدیم ترین زیور کو جرمن ماہرین آثار قدیمہ نے ہارز ماؤنٹین کے دامن میں واقع یونی کورن غار کے داخلی حصے کے قریب سے دریافت کیا ہے۔
Comments are closed.