بدھ14؍شوال المکرم 1442ھ26؍مئی 2021ء

جرمنی: کورونا کی صورتحال ’انتہائی سنگین‘، نئے مریضوں کی تعداد میں ریکارڈ اضافہ

جرمنی میں کورونا: صورتحال ’انتہائی سنگین، یومیہ مریضوں کی تعداد بلند ترین سطح پر

جرمن پارلیمنٹ

،تصویر کا ذریعہReuters

،تصویر کا کیپشن

جرمنی کی پارلیمنٹ نے ایک دھواں دار اجلاس کے بعد کورونا سے بچاؤ کے کچھ اقدامات پر کرنے کا فیصلہ کیا ہے

جرمنی میں وبائی امراض کی ایجنسی کے سربراہ نے ملک میں کورونا وبا کی صورتحال کو ’انتہائی تشویشناک‘ قرار دیا ہے۔

جرمنی میں گزشتہ روز کورونا کے 65 ہزار نئے مریض سامنے آ ئے ہیں جو کورونا کی وبا پھوٹنے کے بعد جرمنی میں کورونا کے یومیہ کیسوں میں سب سے بڑا تعداد ہے۔

رابرٹ کوچ انسٹیٹوٹ کے سربراہ لوتھر وائلر نے ملک کے سیاستدانوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ وائرس کے پھیلنے کے حوالے سے وارننگ کو نظر انداز کر رہے ہیں۔

مزید پڑھیے:

لوتھر وائلر نے کہا: ہم ایک بہت سنگین صورتحال کی جانب بڑھ رہے ہیں۔ اگر ہم نے اب کوئی قدم نہ اٹھایا تو ہماری کرسمس بہت بری ہو گی۔ ‘

جرمنی میں وبائی امراض کے ماہرین خبردار کر رہے ہیں کہ اگر ملک میں کورونا کی چوتھی لہر کو روکنے کے لیے کچھ نہ کیا گیا تو جرمنی میں کووڈ سے مزید ایک لاکھ افراد ہلاک ہو سکتے ہیں۔

جرمنی کے قانون سازوں نے ایک ہنگامہ خیز اجلاس کے بعد وبا سے نمٹنے کچھ اقدامات کی منظوری دی ہے۔

رابرٹ کوچ

،تصویر کا ذریعہReuters

،تصویر کا کیپشن

صورتحال انتہائی سنگین ہے اگر ہم نے اب بھی کوئی قدم نہ اٹھایا تو کرسمس بہت بری ہو گی: وبائی امراض کی ایجنسی کے سربراہ کی وارننگ

ان اقدامات کے تحت صرف ایسے لوگوں کو پبلک ٹرانسپورٹ اور دفاتر میں داخلے کی اجازت ہو گی جو ویکسین لگوا چکے ہیں۔

ان اقدامات کو صرف اسی وقت نافذ کیا جا سکتا ہے جب جرمنی کے ایوان بالا میں علاقائی حکومتیں اس کی توثیق کریں گی۔

جرمنی میں پہلے ہی کئی علاقوں میں ایسے لوگوں کو ریسٹورانٹ، کلبوں اور جِم میں جانے کی اجازت نہیں ہے جنہوں نے ابھی تک ویکیسن نہیں لگوائی ہے۔

جرمنی میں کل آبادی کے 70 فیصد حصے نے ویکیسین لگوائی ہے جو یورپی یونین کی اوسط سے کم ہے۔ جرمنی میں بارہ سال سے زیادہ عمر کے ایک کروڑ ساٹھ لاکھ لوگوں کو ویکسین لگائی جا چکی ہے۔

جرمنی کی حکومت نے تسلیم کیا ہے کہ ویکسین کے مخالفین کو ویکسین لگوانے پر قائل کرنا مشکل ہے۔ سیاستدانوں کو خدشہ ہے کہ اس سے معاشرے میں تفریق بڑھے گی۔

جرمنی کی ریاست سیکسونی میں کووڈ کے مریضوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔

Bewegung Leipzig

،تصویر کا کیپشن

جرمنی کے ویکسین مخالف سیکسونی ریاست کے فیصلے پر شدید برہم ہیں اور ہزاروں افراد نے حکومتی فیصلے کے خلاف احتجاج کیا تھا

ریاست سیکسونی میں سب سے کم صرف 57 فیصد لوگوں نے ویکسین لگوائی ہے۔

سیکسونی ریاست نے ایسے لوگوں کے ہوٹلوں، شراب خانوں، کھیلوں کے مقابلوں اور عوامی مقامات پر ہونے والے اجتماعات میں جانے پر پابندی لگا دی ہے جنھوں نے ابھی تک ویکسیسن نہیں لگوائی ہے۔

جرمنی کے ویکسین مخالف افراد سیکسونی کی ریاست کے فیصلے پر شدید برہم ہیں اور ہزاروں افراد نے حکومتی فیصلے کے خلاف احتجاج کیا تھا۔

ویکسین مخالف مظاہرین کا کہنا ہے کہ ان کے ساتھ امتیازی سلوک روا رکھا جا رہا ہے۔

لیف ہنسن جو ویکسین مخالف مہم کی نمائندگی کرتے ہیں کہتے ہیں کہ ’انھیں نہ تو ان کمپنیوں پر اعتبار ہے جنہوں نے ویکسیسن تیار کی ہے اور نہ ہی ان پر جنھوں نے ویکسین کو استعمال کرنے کی اجازت دی ہے۔‘

BBCUrdu.com بشکریہ
You might also like

Comments are closed.