اسلام آباد ہائی کورٹ نے چیف کمشنر اور آئی جی اسلام آباد کو آخری موقع دیتے ہوئے کہا ہے کہ شہر سے جبری مشقت کو ختم کرائیں ورنہ سیکرٹری داخلہ کو طلب کریں گے ، اگر سیکرٹری داخلہ بھی ناکام ہوئے تو معاملہ وفاقی کابینہ کو بھیجا جائے گا۔
چیف جسٹس اطہر من اللّٰہ نے جبری مشقت کے خاتمہ کی درخواست پر سماعت کی، عدالت کی طرف سے قائم کمیشن کے ممبرعدنان رندھاوا عدالت میں پیش ہوئے اور کہا کہ غریب لوگوں کو قرض دے کر ان کے بچوں سے مزدوری کروائی جاتی ہے۔
بھٹہ مالکان وکیل نے کہاکہ قرض دینا بند کر دیں تو بھٹوں کا کاروبار بند ہو جاتا ہے، چیف جسٹس نے کہاکہ آپ لوگوں کو غلام بنا رہے ہیں؟ کاروبار نہیں چلتا تو کہیں اور جا کر کریں، اسلام آباد میں جبری مشقت کسی صورت نہیں ہوگی۔
وکیل بھٹہ مالکان نے کہاکہ پنجاب میں50 ہزار روپے تک قرض کی رقم ادائیگی کا قانون موجود ہے۔
چیف جسٹس نے کہاکہ اگر ایسا ہے تو پنجاب کا وہ قانون سپریم کورٹ کے فیصلوں کے خلاف ہے۔
عدالت نے کیس کی سماعت 17 مئی تک ملتوی کر دی۔
Comments are closed.