جاپان کے ایک سائنس اسکول کی جانب سے بوتل میں رکھ کر بھیجا گیا پیغام 37 سال بعد 4 ہزار 109 میل دور امریکی علاقے ہوائی میں موصول ہوگیا۔
ایک خاندان ہوائی پیراڈائز پارک سیر و تفریح کے لیے گیا تھا کہ ان کی ایک 9 سالہ بچی ایبی گراہم کو ساحل سمندر پر ایک بوتل ملی۔
بچی نے یہ بوتل اپنے والد جان گراہم کو لاکر دی، جس نے غیر ملکی میڈیا کو بتایا کہ ابتدا میں میری بچی کو ایسا لگا کہ یہ کوئی خزانہ ہو جبکہ مجھے یہ لگ رہا تھا کہ یہ سوائے کچرے کے کچھ نہیں۔
جان گراہم نے بتایا کہ انھوں نے جب اس بوتل کو کھولا تو اس میں ایک تحریر تھی جس کے مطابق یہ پیغام سال 1984 میں جاپان کے چیبا پریفیکچورل کوشی ہائی اسکول نیشنل سائنس کلب کی جانب سے ارسال کیا گیا تھا۔
اس میں لکھا تھا کہ یہ بوتل کوشی کے ساحل پر 1984 کو سمندر میں پھینکی جارہی ہے۔
تحریر میں بوتل ملنے والے سے یہ کہا گیا تھا کہ وہ اس اسکول سے رابطہ کرے اور بوتل ملنے کے کووآرڈینیٹس سے آگاہ کرے، یہ ایک سمندری تحقیقات کا حصہ ہے۔
ہوائی کے اس اہلِ خانہ کا کہنا ہے کہ انھوں نے اس کلب سے رابطہ کرنے کی کوشش کی لیکن رابطہ نہیں ہوسکا اور نہ ہی اس کلب کے نام سے کوئی ویب سائٹ ہے۔
جان گراہم کا کہنا تھا کہ انھیں اس بات کا علم نہیں ہے کہ اب یہ نیچرل سائنس کلب ہے یا نہیں، تاہم ہم اس پتے پر معلومات ارسال کریں گے جو اس میں درج ہے، ہمیں امید ہے کہ جن محقیقن نے یہ بوتل سمندر میں پھینکی وہ اب 50 سے 55 برس کے ہوں گے۔
Comments are closed.