بدھ14؍شوال المکرم 1442ھ26؍مئی 2021ء

تحریکوں میں اتار چڑھاؤ آتے ہیں، خوش اسلوبی سے آگے بڑھیں گے، فضل الرحمٰن

پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ تحریکوں میں اتار چڑھاؤ آتے ہیں، نشیب و فراز آتے ہیں، پی ڈی ایم پر ایسے حالات آتے رہتے ہیں خوش اسلوبی سے اس کو آگے بڑھائیں گے۔

اسلام آباد میں ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے فضل الرحمٰن نے کہا کہ ہماری قربانیاں پیچھے ہٹنے کے لیے نہیں آگے بڑھنے کے لیے ہیں۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ جو حکومت آتی ہے وہ چند مہینے پچھلی حکومت کی بات کرتی ہے۔

انھوں نے یہ بھی کہا کہ طاقتور قوتیں ملک کی محافظ بنیں، ناجائز حکومت کی محافظ نہ بنیں۔

مولانا فضل الرحمٰن نے اپنی پارٹی پوزیشن واضح کرتے ہوئے کہا کہ جمیعت علماء اسلام (ف) پہلے دن سے جہاں کھڑی تھی آج بھی وہیں ہے۔

انھوں نے کہا کہ حکمراں اپنی نالائقی تسلیم کریں اور مستعفی ہوجائیں، انھیں کسی ایک بات پر تو شرمندہ ہوجانا چاہیے، یہاں تو شرم کے نام کی کوئی چیز ہی نہیں ہے۔

پی ڈی ایم سربراہ کا کہنا تھا کہ حکومت میں آجانا میرے نزدیک انقلاب نہیں، جمہوری نظام میں ووٹ سے اقتدار میں آجانا یہ مقاصد کی پیشرفت کا حصہ ہوتا ہے۔

ان کا یہ کہنا تھا کہ سیاست میں ہیں تو اقتدار بھی آئے گا اور جیل بھی۔

پی ڈی ایم سربراہ نے کہا کہ تحریکوں میں اتار چڑھاؤ آتے ہیں، نشیب و فراز آتے ہیں، ایک تحریک میں کئی پارٹیاں شامل ہوں تو ان کا نکتہ نظر بھی ہوتا ہے۔

انھوں نے واضح کیا کہ پی ڈی ایم پر ایسے حالات آتے رہتے ہیں خوش اسلوبی سے اس کو آگے بڑھائیں گے۔

مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ سب ساتھ رہیں یا ایک آدھ ساتھ نہ رہے تب بھی منزل کی طرف پیشرف جاری رہتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر عوام سپورٹ کر رہے ہیں تو اکیلی جماعت بھی تبدیلی لے آتی ہے، سیاست بزدلی کا نام نہیں، جرات کا نام ہے۔

انھوں نے کہا کہ سیاست حوصلے اور برداشت کا نام ہے، جمعیت علماء اسلام (ف) قوم کو مایوس نہیں ہونے دے گی۔

مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ سیاست آگے بڑھنے کا نام ہے، مورچے جنگ میں تبدیل ہوتے رہتے ہیں، اچھی حکمت عملی کے ساتھ آگے بڑھنا ہے، تمام دوستوں کو ساتھ لے کر جانا ہے۔

انھوں نے کہا کہ حکومت بغیر قوت کے نہیں ملتی، ہمارا معاشرہ اور تہذیب ہر طرف سے تباہ ہورہی ہے۔

مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ آج ہم سازشوں کا شکار ہیں، ہمارے ملک میں ایسی حکومتیں لائی جاتی ہیں تاکہ مغرب کا ایجنڈا ادھر بھی لایا جائے، ہماری پارلیمنٹ اور اداروں پر دباؤ ڈالا جاتا ہے۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ آج کے حکمران بھی اسی بین الاقوامی ایجنڈے پر ہیں، اگر کوئی سمجھتا ہے آئین سے اسلامی دفعات ختم کی جائیں تو سن لو ایسا ممکن نہیں۔

انھوں نے یہ بھی کہا کہ ہم اسرائیل کو کبھی تسلیم نہیں ہونے دیں گے۔

بشکریہ جنگ
You might also like

Comments are closed.