بدھ14؍شوال المکرم 1442ھ26؍مئی 2021ء

بھارتی کمپنی پر اپنے ہی شہریوں کو نوکری نہ دینے کا الزام

ٹیکنالوجی کمپنی انفوسس کے خلاف امریکی عدالت میں ایک مقدمہ دائر کیا گیا ہے جس میں کمپنی پر تعصب برتنے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ 

انفوسس کی ٹیلنٹ اکیوزیشن کی سابق نائب صدر جل پریجین نے دعویٰ کیا کہ ان سے کہا گیا تھا کہ امریکہ میں موجود کمپنی کے دفاتر میں بھارتی نژاد، بچوں والی خواتین اور 50 برس سے زیادہ عمر کے امیدواروں کو ملازمت نہ دی جائے۔ 

مس پریجین نے نیویارک کی جنوبی ڈسٹرکٹ عدالت میں یہ افسوسناک اقبالی بیان دیا۔

اطلاعات کے مطابق جنوبی بھارتی شہر بنگلورو (بنگلور) میں قائم دنیا بھر میں ٹیکنالوجی کی بڑی کمپنی کو ایک امریکی عدالت میں تعصب پر مبنی رویے رکھنے کے الزام میں مقدمے کا سامنا ہے اور کمپنی کی ایک سابق ایگزیکٹو نے گزشتہ برس کمپنی پر بھرتی کے دوران عمر، جنس اور قومیت پر مبنی امتیازی رویہ اختیار کرنے کی شکایت کی تھی۔ 

دریں اثنا مس پریجین نے عدالت میں اپنے بیان میں کہا تھا کہ پارٹنر لیول پر کمپنی میں بھرتیوں کے حوالے سے یہ غیرقانونی امتیازی سلوک اختیار کرنے کی ہدایت کی گئی۔

انہوں نے کہا کہ انکی جانب سے 2018 میں اپنی ملازمت کے ابتدائی دو ماہ کے دوران اس کلچر کو تبدیل کرنے کی کوشش کی گئی لیکن انہیں انفوسس پارٹنرز جیری کرٹز اور ڈان البرائٹ کی جانب سے مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا۔

دریں اثنا مس جل پریجین کے بیان پر کمپنی نے مقدمے کو پریجن کی جانب سے ثبوت نہ دینے پر مسترد کرنے کی درخواست داخل کی، تاہم عدالت نے کمپنی کی درخواست مسترد کرتے ہوئے اسے 21 دن میں جواب داخل کرنے کو کہا ہے۔

بشکریہ جنگ
You might also like

Comments are closed.