ٹیکنالوجی کمپنی انفوسس کے خلاف امریکی عدالت میں ایک مقدمہ دائر کیا گیا ہے جس میں کمپنی پر تعصب برتنے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔
انفوسس کی ٹیلنٹ اکیوزیشن کی سابق نائب صدر جل پریجین نے دعویٰ کیا کہ ان سے کہا گیا تھا کہ امریکہ میں موجود کمپنی کے دفاتر میں بھارتی نژاد، بچوں والی خواتین اور 50 برس سے زیادہ عمر کے امیدواروں کو ملازمت نہ دی جائے۔
مس پریجین نے نیویارک کی جنوبی ڈسٹرکٹ عدالت میں یہ افسوسناک اقبالی بیان دیا۔
اطلاعات کے مطابق جنوبی بھارتی شہر بنگلورو (بنگلور) میں قائم دنیا بھر میں ٹیکنالوجی کی بڑی کمپنی کو ایک امریکی عدالت میں تعصب پر مبنی رویے رکھنے کے الزام میں مقدمے کا سامنا ہے اور کمپنی کی ایک سابق ایگزیکٹو نے گزشتہ برس کمپنی پر بھرتی کے دوران عمر، جنس اور قومیت پر مبنی امتیازی رویہ اختیار کرنے کی شکایت کی تھی۔
دریں اثنا مس پریجین نے عدالت میں اپنے بیان میں کہا تھا کہ پارٹنر لیول پر کمپنی میں بھرتیوں کے حوالے سے یہ غیرقانونی امتیازی سلوک اختیار کرنے کی ہدایت کی گئی۔
انہوں نے کہا کہ انکی جانب سے 2018 میں اپنی ملازمت کے ابتدائی دو ماہ کے دوران اس کلچر کو تبدیل کرنے کی کوشش کی گئی لیکن انہیں انفوسس پارٹنرز جیری کرٹز اور ڈان البرائٹ کی جانب سے مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا۔
دریں اثنا مس جل پریجین کے بیان پر کمپنی نے مقدمے کو پریجن کی جانب سے ثبوت نہ دینے پر مسترد کرنے کی درخواست داخل کی، تاہم عدالت نے کمپنی کی درخواست مسترد کرتے ہوئے اسے 21 دن میں جواب داخل کرنے کو کہا ہے۔
Comments are closed.