دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ بھارتی بیانات سے مسئلہ کشمیر کی متنازع حیثیت پر کوئی فرق نہیں پڑے گا، مسئلہ کشمیر کا حل سلامتی کونسل کی قراردادوں کے تحت استصوابِ رائے میں ہے۔
ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران ترجمان دفتر خارجہ زاہد حفیظ چوہدری کا کہنا تھا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر پر بھارت کو یاد دلاتے ہیں کہ یہ ایک متنازع علاقہ ہے، مقبوضہ جموں و کشمیر کا مسئلہ اقوام متحدہ کے حل طلب ایجنڈا میں شامل ہے۔
زاہد حفیظ چوہدری کا کہنا تھا کہ مسئلہ کشمیر کا حل سلامتی کونسل کی قراردادوں کے تحت استصوابِ رائے میں ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ بھارتی بیانات سے مسئلہ کشمیر کی متنازع حیثیت پر کوئی فرق نہیں پڑے گا۔
افغانستان میں بھارت کے کردار پر بات کرتے ہوئے زاہد حفیظ چوہدری کا کہنا تھا کہ اس کا افغانستان میں کردار خرابی پیدا کرنے والے کا ہے۔
انھوں نے بتایا کہ پاکستان اور امریکا مل کر کام کر رہے ہیں، خواہش ہے کہ امریکا کے ساتھ ورکنگ ریلیشن شپ کو مزید مضبوط کیا جائے۔
فلسطین سے متعلق انھوں نے کہا کہ پاکستان ہمیشہ مسئلہ فلسطین اٹھاتا رہا ہے، فلسطین کا دارالحکومت القدس شریف ہونا چاہیے۔
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ اسرائیل کو تسلیم کرنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔
نیول فوجی مشقوں میں پاکستان کی شرکت سے متعلق ترجمان دفترخارجہ نے وضاحت دی کہ پاکستان اسرائیل و دیگر ممالک کے ساتھ مشترکہ نیول مشقوں سی بریز میں بطور مبصر شرکت کررہا ہے۔
زاہد حفیظ چوہدری کا کہنا تھا کہ ان فوجی مشقوں میں پاکستان کی شرکت کا ہرگز مطلب نہیں کہ اسرائیل کے بارے میں پالیسی میں تبدیلی آئی ہے۔
انھوں نے کہا کہ پاکستان چاہتا ہے کہ اسرائیل 1967 سے پہلے کی پوزیشن پر اپنی سرحدوں کو لائے۔
ایران سے متعلق بات کرتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ ایران خطے کا اہم ملک اور افغانستان کا ہمسائیہ ہے، افغان امن عمل پر ماضی میں بھی ایران کے ساتھ مل کر کام کیا ہے۔
انھوں نے کہا کہ افغانستان کے تمام ہمسائیوں کو افغان امن عمل کے لیے کام کرنا چاہیے۔
Comments are closed.