بھارتی سپریم کورٹ نے ریاست کرناٹک کے تعلیمی اداروں میں حجاب پر پابندی سے متعلق کیس پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق عدالت نے 10دنوں تک سماعت کے بعد حجاب پر پابندی سے متعلق فیصلہ محفوظ کیا۔ سینئر ایڈووکیٹ سمیت 20 سے زائد وکلاء نے درخواست گزاروں کی جانب سے دلائل پیش کئے۔
رپورٹس کے مطابق عدالت نے درخواست گزار کے وکلاء کو حکومت کے موقف کے خلاف دلائل دینے کے لیے مہلت دے دی۔
مسلمان درخواست گزاروں کے ایڈووکیٹ نے عدالت میں کہا کہ ریاست کو اپنے سرکلر کو ختم کرنے کا حق حاصل ہے۔ سینئر وکیل حذیفہ احمدی نے یہ دلیل دی کہ حجاب پہننے سے تعلیم کو کیسے نقصان پہنچے گا اس کی کوئی وجہ نہیں بتائی گئی۔
مسلمان درخواست گزاروں کے ایڈووکیٹ اور دیگر درخواست گزاروں نے کرناٹک محکمہ تعلیم کا 2021ء میں جاری کیا گیا ایک سرکلر بھی عدالت میں پیش کیا تھا جس میں واضح طور پر کہا گیا تھا کہ سرکاری کالجوں میں یونیفارم لازمی نہیں۔ زبردستی ایسا کرنے پر سزا کا اطلاق ہوسکتا ہے۔
گزشتہ سماعت پر درخواست گزار کے وکیل نے عدالت میں کہا تھا کہ جیسے سکھ لوگوں کے لئے پگڑی اہم ہوتی ہے اسی طرح حجاب مسلمان خواتین کے لئے اہم ہے۔
بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ کیس سے متعلق عدالتی بینچ میں شامل جسٹس ہیمنت گپتا 16 اکتوبر کو ریٹائر ہورہے ہیں، اس لئےکیس کا فیصلہ ان کی ریٹائرمنٹ سے پہلے آنے کا امکان ہے۔
Comments are closed.