بدھ14؍شوال المکرم 1442ھ26؍مئی 2021ء

بگرام اڈے پر امریکی فوج کی دو دہائیوں کی تصاویر

بگرام اڈے پر امریکی فوج کی دو دہائیوں کی تصاویر

United States Army soldiers toast each other before eating Christmas dinner December 25, 2001 at Bagram Air Force Base

،تصویر کا ذریعہGetty Images

،تصویر کا کیپشن

سنہ 2001 میں امریکی فوجی کرسمس عشائیے تناول کرنے سے پہلے بگرام فوجی اڈے پر۔

امریکہ اور نیٹو کے لیے افغانستان میں بگرام ایئر بیس (فوجی اڈہ) تقریبا دو دہائیوں سے طالبان اور القاعدہ کے خلاف فوجی کارروائیوں کا مرکز بنا رہا ہے۔

اس اڈے پر دسمبر 2001 کے دوران امریکہ کی زیرقیادت اتحادی افواج منتقل ہوئی تھیں اور پھر اس جگہ کو ایک بہت بڑا فوجی اڈہ بنا دیا گیا جس میں دس ہزار فوجی رکھنے کی صلاحیت موجود تھی۔

حال ہی میں صدر جو بائیڈن نے 11 ستمبر تک تمام امریکی افواج کو واپس اپنے ملک لانے کا اعلان کیا تھا جس کے بعد امریکہ اور نیٹو افواج نے بگرام کو خالی کر دیا ہے۔

طالبان نے اڈے سے دستبرداری کی خبروں کا خیرمقدم کیا ہے۔

افغان فوج اب طالبان کے خلاف جاری لڑائی کے لیے بگرام اڈے کے ایک حصہ کو اپنے استعمال میں لے آئے گی۔

Army Staff Sgt. Rodolfo Arrendondo, from Abilene, TX, hands out flyers from the Army's 345th Psychological Operations Company to a group of local children May 26, 2002 near Bagram airbase in Afghanistan

،تصویر کا ذریعہGetty Images

،تصویر کا کیپشن

مئی 2002 میں ایک آرمی سارجنٹ اڈے کے قریب مقامی بچوں میں امریکی فوج کی افغانستان میں اچھی سرگرمیوں کے بارے معلومات کے اشتہارات تقسیم کر رہا ہے۔

A US Army soldier jokes with local Afghanistan civilians December 2, 2001 outside Bagram

،تصویر کا ذریعہGetty Images

،تصویر کا کیپشن

دسمبر 2001 میں امریکی ایلیڈر کے اڈے کے باہر مقامی لوگوں کے ساتھ مذاق کر رہا ہے۔

اس ایئر فیلڈ کو سوویت یونین نے سنہ 1950 میں تعمیر کیا تھا، جو 1980 کی دہائی میں روس کا مرکزی اڈہ بن گیا تھا، جب اس نے افغانستان پر اپنا قبضہ مستحکم کیا اور اس کے دفاع کا آغاز کیا۔

سنہ 2001 میں جب امریکہ نے طالبان کی حکومت کا خاتمہ کیا تو امریکہ کو یہ اڈہ وراثت میں ملا تھا۔

اُس وقت بگرام کھنڈرات کی صورت اختیار کر چکا تھا، لیکن امریکیوں نے اس اڈے کو دوبارہ تعمیر کیا اور یہ بالآخر یہ پھیلتا ہوا 30 مربع میل (77 مربع کلومیٹر) تک پہنچ گیا۔

اس اڈے پر دو رن وے مو جود ہیں، جس میں نیا والا رن وے دو میل سے زیادہ لمبا ہے، جہاں بڑے کارگو اور بمبار طیارے اتر سکتے ہیں۔ ایک موقع پر اس اڈے پر تیراکی کے تالاب، سینما گھر اور گرم حمام اور یہاں تک کہ برگر کنگ اور پیزا ہٹ جیسے فاسٹ فوڈ آؤٹ لیٹس بھی موجود رہے ہیں۔

Army soldiers return to Bagram airbase from the fighting in eastern Afghanistan in March 2002

،تصویر کا ذریعہGetty Images

،تصویر کا کیپشن

امریکی فوجیوں کی مارچ سنہ 2002 میں مشرقی افغانستان میں لڑائی کے بعد بگرام واپسی۔

US President George W. Bush poses with American troops at Bagram Air Force Base, March 2006

،تصویر کا ذریعہAFP via Getty Images

،تصویر کا کیپشن

جارج ڈبلیو بش مارچ سنہ 2006 میں اڈے پر فوجیوں کے ساتھ تصویر بنوانے کے لیے پوز بناتے ہوئے۔

A Burger King trailer is unloaded from a C-17 Globemaster III aircraft May 19, 2004 at Bagram Airbase, Afghanistan

،تصویر کا ذریعہGetty Images

،تصویر کا کیپشن

برگر کنگ کا ایک ٹریلر سنہ 2004 میں بگرام پہنچایا گیا تھا۔

بگرام میں ان افراد کے لیے ایک جیل بھی شامل تھی، جنھیں امریکی فوجوں نے جنگ کے عروج پر حراست میں لیا تھا، جو کیوبا میں بدنام زمانہ امریکی فوجی جیل کے بعد افغانستان کے گوانتاناموبے کے نام سے جانا جاتا تھا۔

یہ ایک ایسی جگہ تھی جس کی نشاندہی امریکی سینیٹ کی ایک رپورٹ میں سی آئی اے کی طرف سے القاعدہ کے مشتبہ افراد سے پوچھ گچھ کے سلسلے میں ہوئی میں تھی، جب اس جیل میں کیے جانے والے تشدد کے استعمال کا بھی ذکر کیا گیا تھا۔

جارج ڈبلیو بش، باراک اوبامہ اور ڈونلڈ ٹرمپ سب نے بطور صدر اپنے دورِ اقتدار میں اِس اڈے کا دورہ کیا۔

US soldiers stand guard at the site of a suicide attack near the main US base in Afghanistan at Bagram on 26 June 2006.

،تصویر کا ذریعہAFP via Getty Images

،تصویر کا کیپشن

امریکی فوجی جون سنہ 2006 میں اس اڈے پر خودکش حملے کے مقام کی حفاظت کرتے ہوئے۔

An American soldier holds his head during prayers on September 11, 2011 at Bagram Air Field

،تصویر کا ذریعہGetty Images

،تصویر کا کیپشن

11 ستمبر کو ہونے والے حملوں کی دسویں برسی کے موقع پر ایک امریکی فوجی اڈے پر دعا کے دوران اپنا سر تھامے ہوئے ہے۔

Bagram base in 2013

،تصویر کا ذریعہGetty Images

،تصویر کا کیپشن

بگرام کا فوجی اڈہ، سنہ 2013 میں۔

ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹ کے مطابق تقریباً 650 امریکی فوجیوں کو ملک میں رکھے جانے کی توقع ہے، جو سفارتی اہلکاروں کو تحفظ فراہم کریں گے اور کابل کے بین الاقوامی ہوائی اڈے کی حفاظت میں مدد کریں گے۔ یہ ملک کے لیے ایک اہم نقل و حمل کا مرکز ہے۔

اڈے پر کنٹرول رکھنے کے لیے افغان فورسز کی قابلیت کابل میں سیکیورٹی کو برقرار رکھنے اور طالبان پر دباؤ رکھنے کے لیے بہت اہم ہو گی۔

یہ بھی پڑھیے

افغان اُمور کے ماہر نشانک موٹوانی نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ ‘بگرام اڈے سے غیر ملکی افواج کا انخلا اس بات کی علامت ہے کہ افغانستان اب تنہا ہے، اسے اپنے حال پر چھوڑ دیا گیا ہے، اور وہ طالبان کے حملوں سے اپنا دفاع کرنے کے لیے تنہا ہے۔’

‘واپس اپنے اپنے وطن پہنچنے کے بعد، امریکی اور اتحادی افواج اب یہ دیکھیں گی کہ جن مرد اور خواتین کے ساتھ انھوں نے 20 برسوں سے زیادہ عرصے تک افغانستان کی تعمیرِ نو کرنے کے لیے سخت جدوجہد کی اور جنگ لڑی، وہ سب کچھ کھو جانے کا خطرہ ہے۔’

In this picture taken on June 17, 2021, a man holds a teddy bear as people look for useable items at a junkyard near the Bagram Air Base in Bagram

،تصویر کا ذریعہAFP via Getty Images

،تصویر کا کیپشن

پچھلے مہینے اڈے کے ساتھ والے قریبی گاؤں کا ایک شخص وہا کباڑ میں ملنے والے ایک ٹیڈی ریچھ کے ساتھ۔

An Afghan clad-burqa woman walks along a road outside a US military base in Bagram on July 1, 2021

،تصویر کا ذریعہAFP via Getty Images

،تصویر کا کیپشن

جمعرات کے روز ایک افغان خاتون اڈے کی دیوار کے قریب سے گذر رہی ہے۔

Afghan National Army (ANA) soldiers stand guard at a checkpoint outside a US military base in Bagram in April 2021

،تصویر کا ذریعہAFP via Getty Images

،تصویر کا کیپشن

رواں سال اپریل میں افغان نیشنل آرمی (اے این اے) کے سپاہی بگرام اڈے کے باہر ایک چوکی پر پہرا دے رہے ہیں۔

ان تمام تصاویر کے جملہ حقوق محفوظ ہیں۔

BBCUrdu.com بشکریہ
You might also like

Comments are closed.