وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے ایس سی او اجلاس سے خطاب میں غربت کے خاتمے کے لیے خصوصی ورکنگ گروپ کے قیام کی تجویز دے دی۔
بھارت کے شہر گوا میں شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کے وزرائے خارجہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ ایس سی او اجلاس میں پاکستان کی نمائندگی میرے لیے اعزاز کی بات ہے۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ مشترکہ ترقی کے لیے علاقائی اور اقتصادی روابط ضروری ہیں۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ غربت اب بھی اس خطے کو اپنی لپیٹ میں لے رہی ہے، مشترکہ کوششوں اور ایک دوسرے کےتجربات سےسیکھ کر ہی اس پر قابو پا سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ چین ہمیں امید فراہم کرتا ہے، ہمیں دکھاتا ہے کہ یہ کیسے کیا جا سکتا ہے، چین ہمیں 40 سال سےکم عرصے میں 800 ملین لوگوں کو غربت سے نکالنا سکھاتا ہے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ پاکستان کو بین الاقوامی شہرت یافتہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام پر فخر ہے، بینظیر انکم سپورٹ پروگرام نےخواتین کو بااختیار بنایا، غربت کےخاتمے کا آغاز کیا۔
انہوں نے کہا کہ غربت کےخاتمےمیں کورونا اورجغرافیائی سیاسی تنازعات کےسبب رکاوٹ ہوئی، ہمیں اپنی ترجیحات کو سیدھا کرنے کی ضرورت ہے، ایس سی او غربت کے خاتمے کے لیے قریبی تعاون کا ایک مضبوط کیس ہے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ سی پیک سینٹرل ایشیائی ریاستوں کو راہداری تجارت کے لیے بہترین موقع فراہم کرتا ہے، پاکستان دہشتگردی کے خاتمے کی کوششوں کا حصہ بننے کے لیے پُرعزم ہے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ معیشتوں میں رابطے کی کمی علاقائی تجارت اور سرمایہ کاری کی راہ میں بڑی رکاوٹ ہے ۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان شنگھائی تعاون تنظیم کو اہم علاقائی پلیٹ فارم سمجھتا ہے، سب ممالک دیرینہ، تاریخی، ثقافتی، تہذیبی اور جغرافیائی رشتوں میں بندھے ہیں۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ پاکستان اصل شنگھائی اسپرٹ میں موجود مشترکا ترقی پر پختہ یقین رکھتا ہے، مشترکہ ترقی کا اصول علاقائی، اقتصادی روابط اور تعاون پاکستان کے وژن سے ہم آہنگ ہے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ یوریشین کنیکٹیوٹی کا وژن اگلی سطح تک لے جانے کے لیے یہ اہم پلیٹ فارم ہو سکتا ہے، سمرقند اعلامیے نے خطے میں مؤثر راہداریوں اور قابل اعتماد سپلائی چینز کا مطالبہ کیا تھا۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ مشترکہ اقتصادی وژن آگے بڑھانے کے لیے اجتماعی رابطے میں سرمایہ کاری ضروری ہے، ستمبر 2023 میں علاقائی خوشحالی کے لیے ٹرانسپورٹ کنیکٹیوٹی کانفرنس کی میزبانی کے منتظر ہیں۔
وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے کہا کہ دنیا متحد ہو کر کام کرے تو کرہ ارض ماحولیاتی تبدیلیوں کی تباہ کاریوں سے بچ سکتا ہے، پاکستان کے لیے موسمیاتی تبدیلی آج کا مسئلہ ہے، ہمیں حال ہی میں سب سے بڑی آب و ہوا کی تباہی کا سامنا کرنا پڑا۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ اگر اس پیمانے کی آفت آپ کے ملک کو متاثر کرتی تو آپ کا کیا حال ہوتا، بھارت کا ایک تہائی حصہ پانی کے نیچے ہوتا تو صورتحال کیا ہوتی، چین میں کیا ہوتا جب ہر 7 میں سے 1 شخص راتوں رات موسمیاتی تبدیلی کا شکار ہوتا۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ یہ سب کچھ میرے لوگوں کے لیے پچھلے سال ایک حقیقت تھی، ہم بڑی قیمت پر اپنی زندگیوں کی تعمیرِ نو کر رہے ہیں۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ غربت اب بھی اس خطے کو اپنی لپیٹ میں لے رہی ہے، مشترکہ کوششوں اور ایک دوسرے کے تجربات سے سیکھ کر ہی اس پر قابو پا سکتے ہیں، چین ہمیں امید فراہم کرتا ہے، ہمیں دکھاتا ہے کہ یہ کیسے کیا جا سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کو بین الاقوامی شہرت یافتہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام پر فخر ہے جس نے خواتین کو بااختیار بنایا اور غربت کے خاتمے کا آغاز کیا، غربت کےخاتمے میں کورونا اور جغرافیائی سیاسی تنازعات کے سبب رکاوٹ ہوئی۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ ہمیں اپنی ترجیحات کو سیدھا کرنے کی ضرورت ہے، ایس سی او غربت کے خاتمے کے لیے قریبی تعاون کا ایک مضبوط کیس ہے، پاکستان کے تجویز کردہ غربت کے خاتمے پر خصوصی ورکنگ گروپ کا قیام اہم قدم ہوگا۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ سفارتی ڈپلومیٹک پوائنٹ اسکورنگ کے لیے دہشتگردی کو بطور ہتھیار استعمال نہیں کرنا چاہیے، پُرامن اور مستحکم افغانستان علاقائی انضمام، معاشی تعاون اور عالمی امن و استحکام کے لیے بھی اہم ہے۔
Comments are closed.