پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما اور ایم پی اے بلال یاسین نے اپنے اوپر ہونے والے قاتلانہ حملے کے کیس میں پولیس کو ضمنی بیان ریکارڈ کروادیا۔ ان کا کہنا ہے کہ ان پر میاں وکی، اس کے والد اور بھائی نے حملہ کروایا۔
ایم پی اے بلال یاسین نے لاہور میں جیو نیوز کو ٹیلی فون پر بتایا کہ انھوں نے پولیس کو تحریری ضمنی بیان ریکارڈ کروا دیا ہے جس میں قاتلانہ حملے کا ذمہ دار میاں وکی، اس کے والد میاں حامد اور بھائی مایا کو قرار دیا ہے۔
واضح رہے کہ پولیس بلال یاسین پر حملے میں ملوث شوٹرز کو پہلے ہی گرفتار کرچکی ہے اور دونوں ملزمان جوڈیشل ریمانڈ پر جیل میں ہیں جبکہ میاں وکی بیرون ملک جاچکا ہے۔
واضح رہے کہ بلال یاسین پر کچھ روزقبل موہنی روڈ پر 2 موٹر سائیکل سواروں نے حملہ کیا تھا، انہیں 2 گولیاں لگی تھیں، 1 گولی پیٹ کو چھو کر گزر گئی تھی۔
بلال یاسین واقعے کے روز لیگی کارکن کے ساتھ ایک تنازع میں صلح کروانے گئے تھے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ بلال یاسین واقعے کے روز لیگی ورکر حاجی لیاقت کے ساتھ ایک دکان کے تنازع میں صلح کروانے گئے تھے۔
بلال یاسین نے حاجی لیاقت کے ساتھ جانے سے انکار کردیا تھا، مگر حاجی لیاقت کی بیٹی کا فون آنے پر معاملہ حل کروانے چلے گئے۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ صلح کروانے کے بعد آئس کریم کھانے کی بات ہی کی تھی کہ بلال یاسین پر فائرنگ ہوگئی۔
ایم پی اے بلال یاسین کا کہنا تھا کہ حاجی لیاقت کے ساتھ دوسرے فریق کی صلح کروائی تو فائرنگ ہوگئی، فائرنگ کرکے ٹارگٹ مجھے ہی کیا گیا۔
بلال یاسین نے کہا کہ ٹانگ میں گولی لگتے ہی محسوس ہوگیا کہ فریکچر ہوگیا، یہ بات درست ہے حاجی لیاقت کے ساتھ جانے پر مزاحمت کی تھی۔
Comments are closed.