بدھ14؍شوال المکرم 1442ھ26؍مئی 2021ء

برطانیہ میں اومیکرون کے تین متاثرین کی تصدیق، جنوبی افریقہ کا سفری پابندیاں ہٹانے کا مطالبہ

اومیکورن: پاکستان کی کووڈ کی نئی قسم کے خطرے پر ہانگ کانگ سمیت سات ممالک پر سفری پابندیاں، جنوبی افریقہ عالمی ردعمل پر ناراض

کورونا وائرس، پاکستان

،تصویر کا ذریعہGetty Images

پاکستان نے کورونا وائرس کی نئی قسم اومیکورن کے پھیلاؤ کے پیش نظر سات ممالک پر سفری پابندیاں عائد کر دی ہیں۔

ملک میں کورونا کی صورتحال کے نگراں ادارے نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) کے جاری کردہ نوٹیفیکیشن کے مطابق جن ممالک پر سفری پابندیاں عائد کی گئی ہیں ان میں ہانگ کانگ، جنوبی افریقہ، موزمبیق، نمیبیا، لیسوتھو، ایسواتینی اور بوٹسوانا شامل ہیں۔

کورونا وائرس کی نئی قسم (B.1.1.529) کو اومیکورن کا نام دیا گیا ہے اور اس کے پہلے کیسز جنوبی افریقہ میں دریافت کیے گئے تھے۔ عالمی ادارہِ صحت ڈبلیو ایچ او کے مطابق یہ نئی قسم انتہائی ‘باعثِ تشویش’ ہے اور ابتدائی شواہد کے مطابق اس نئی قسم میں ری انفیکشن کا خطرہ دیگر اقسام سے زیادہ ہے۔

این سی او سی کا کہنا ہے کہ ان ممالک سے آنے والے ’‏پاکستانی مسافروں کو ہنگامی صورتحال میں پروٹوکول کے تحت سفر کی اجازت ہوگی۔ ‏مسافروں کے لیے ویکسینیشن سرٹیفکیٹ، منفی پی سی آر اور ریپڈ ٹیسٹ رپورٹ درکار ہو گی۔‘

’‏منفی رپورٹ والے مسافروں کو تین روز کا لازمی قرنطینہ کرنا ہو گا۔ ‏مذکورہ ممالک میں پھنسے پاکستانی پانچ دسمبر تک سفری پابندیوں سے مستثنیٰ ہوں گے۔‘

نوٹیفکیشن کے تحت ‏سفری پابندیوں سے مستثنیٰ مسافروں پر ہیلتھ پروٹوکول کا اطلاق لازمی ہو گا۔

لائن

لائن

این سی او سی نے شہریوں کو متنبہ کیا ہے کہ کووڈ کی نئی قسم اومیکورن کی آمد کے ساتھ اب ایک بار پھر ایس او پیز پر عملدرآمد یقینی بنائیں جس میں ویکسینیشن، ماسک اور سماجی فاصلہ ضروری ہیں۔

این سی او سی کے چیئرمین اسد عمر کہتے ہیں کہ اومیکورن کے پھیلاؤ کی وجہ سے اب 12 سال یا اس سے زیادہ عمر کے افراد کو جلد ویکسین لگانا اور بھی ضروری ہو گیا ہے۔

’جنوبی افریقہ کو اومیکورن کی دریافت پر سزا دی گئی‘

ادھر جنوبی افریقہ نے شکایت کی ہے کہ اسے کووڈ 19 کی نئی قسم اومیکورن کی دریافت پر داد دینے کی بجائے سزا دی جا رہی ہے۔

جنوبی افریقہ میں اب تک صرف 24 فیصد آبادی کو مکمل ویکسین دی جاچکی ہے

،تصویر کا ذریعہReuters

،تصویر کا کیپشن

جنوبی افریقہ میں اب تک صرف 24 فیصد آبادی کو مکمل ویکسین دی جاچکی ہے

جنوبی افریقہ کی وزارت خارجہ نے یہ بیان ایک ایسے وقت میں دیا ہے کہ جب دنیا کے کئی ممالک نے جنوبی افریقی ممالک میں وائرس کی نئی قسم کے پھیلاؤ کو بنیاد بنا کر ان پر سفری پابندیاں عائد کر دی ہیں۔

یورپ میں اومیکورن کے متعدد متاثرین کی تصدیق کی گئی ہے۔ ان میں برطانیہ میں دو، جرمنی میں دو، بیلجیئم میں ایک، اٹلی میں بھی ایک جبکہ چیک ریپبلک میں ایک مشتبہ کیس کی تصدیق ہوئی ہے۔

کورونا کی نئی قسم کے متاثرین بوٹسوانا، ہانگ کانگ اور اسرائیل میں بھی پائے گئے ہیں۔ جنوبی افریقہ سے نیدرلینڈز آنے والے سینکڑوں مسافروں میں اومیکورن کی تشخیص کی گئی ہے۔

جنوبی افریقہ نے 24 نومبر کو عالمی ادارہ صحت کو بتایا تھا کہ ان کے ملک میں کورونا کی ایک نئی قسم کی تشخیص کی گئی ہے۔

اپنے بیان میں جنوبی افریقہ کی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ ’زبردست سائنس پر داد ملنی چاہیے، نہ کہ سزا۔‘

’یہ پابندیاں جنوبی افریقہ کو اس کی جدید جینومک سیکوئنسنگ اور جلد نئی اقسام کی تشخیص کی صلاحیت پرسزا دینے کے مترادف ہیں۔‘

اس بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ اگر کووڈ کی نئی قسم دنیا میں کہیں اور دریافت ہوئی ہوتی تو اس پر عالمی ردعمل بالکل مختلف ہوتا۔

افریقی یونین کے ایک اہکار نے بی بی سی کو بتایا ہے کہ کووڈ کی نئی قسم کی آمد کے قصوروار ترقی یافتہ ممالک ہیں۔

خیال رہے کہ متعدد ممالک بشمول برطانیہ، کینیڈا، اور امریکہ نے جنوبی افریقہ اور اس کے اردگرد خطے کے ممالک پر سفری پابندیاں عائد کر دی ہیں۔ جبکہ یورپی یونین کی پابندیوں کا اطلاق پیر سے ہوگا۔ انڈیا نے بھی تمام ریاستوں کو الرٹ جاری کیا ہے کہ جنوبی افریقہ سے آنے والے مسافروں کی سکریننگ کو لازم بنایا جائے۔

برطانیہ میں صحت کے شعبے سے منسلک پروفیسر جیمز نیسمتھ نے متنبہ کیا ہے کہ یہ عین ممکن ہے کہ موجودہ ویکسینز وائرس کی اس نئی قسم کے خلاف اتنی موثر ثابت نہ ہوں۔ ’یہ بُری خبر ہے لیکن ابھی قیامت نہیں ٹوٹ پڑی۔‘

BBCUrdu.com بشکریہ
You might also like

Comments are closed.