بحر اوقیانوس کی تہہ سے ٹائٹن آبدوز کا بقیہ ملبہ اور انسانی باقیات نکال لی گئیں

ٹائٹن آبدوز

،تصویر کا ذریعہGetty Images

  • مصنف, مائیک وینڈلنگ
  • عہدہ, بی بی سی نیوز

امریکی کوسٹ گارڈ کے مطابق انجینیئرز نے ٹائٹینک جہاز کے ملبے کو دیکھنے کے لیے زیر سمندر تفریحی سفر کے دوران جون میں تباہ ہونے والی ٹائٹن آبدوز نما کا بقیہ ملبہ اور مبینہ طور پر انسانی باقیات نکال لی ہیں۔

اس آبدوز میں اوشیئن گیٹ کمپنی کے سی ای او، ایک برطانوی ارب پتی مہم جو، ایک فرانسیسی ڈائیور کے علاوہ پاکستانی کاروباری شخصیت شہزادہ داؤد اور ان کے بیٹے سلیمان سوار تھے۔ یہ تمام افراد اس واقعے میں ہلاک ہو گئے تھے۔

تاہم چند دن تک اس آبدوز نما کے لاپتہ ہونے کے بعد بین الاقوامی طور پر اسے تلاش کرنے کی مہم کا آغاز ہوا تھا جس کے دوران یہ خبر عوام کی توجہ کا مرکز رہی۔

جمعرات کے دن امریکی کوسٹ گارڈ نے بتایا کہ ٹائٹن کے بقیہ حصے گذشتہ ہفتے سمندر کی تہہ سے ملے جنھیں ایک امریکی بندرگاہ لے جایا گیا۔ طبی ماہرین مبینہ انسانی باقیات کا تجزیہ کریں گے۔

واضح رہے کہ اوشیئن گیٹ کمپنی کے نزدیک ٹائٹن ایک تجرباتی آبدوز نما تھی تاہم اس کی مدد سے سمندر میں 3800 میٹر کی گہرائی میں موجود ٹائٹینک جہاز کے ملبے تک متعدد بار سفر کیا جا چکا تھا۔

اوشیئن گیٹ کمپنی کے شیف ایگزیکٹیو سٹاکٹن رش بھی ڈوبنے والی آبدوز نما میں سوار تھے جو پانی کے شدید دباؤ سے پھٹ گئی تھی۔

پاکستان

،تصویر کا ذریعہENGRO CORPORATION AND DH GROUP

،تصویر کا کیپشن

شہزادہ داؤد اور ان کے بیٹے

یہ بھی پڑھیے

حادثے کے بعد سامنے آنے والی امریکی عدالتی دستاویزات سے علم ہوا کہ سٹاکٹن رش نے ٹائٹن سے متعلق حفاطتی خدشات کو نظر انداز کیا تھا۔ اوشیئن گیٹ نے اس حادثے کے بعد اپنے تمام آپریشن معطل کر دیے تھے۔

ٹائٹن کو کاربن فائبر سے تیار کیا گیا تھا جس جو جوڑنے کے لیے ٹائٹینیئم پلیٹس کا استعمال کیا گیا تھا۔ اس میں ایک کھڑکی بھی رکھی گئی تھی۔

یاد رہے کہ کاربن فائبر ٹائٹینیئم یا سٹیل سے سستا ہوتا ہے اور کافی مضبوط بھی لیکن انسانی مسافروں کے ساتھ سمندر کی گہرائی میں غوطے کے لیے یہ عام طور پر استعمال نہیں کیا جاتا۔

اس حادثے کی وجوہات جاننے کے لیے ایک بین الاقوامی سطح کی تفتیش جاری ہے اور امریکی کوسٹ گارڈ کے مطابق مستقبل قریب میں ایک عوامی کچہری منعقد کی جائے گی۔

BBCUrdu.com بشکریہ