مسلم لیگ نون کے رہنما خواجہ سعد رفیق کا کہنا ہے کہ این اے249 میں دوبارہ گنتی ہو لیکن انصاف کے تقاضے پورے ہوں۔
لاہور میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے خواجہ سعد رفیق نے کہاکہ ہم چاہتے ہیں دوبارہ گنتی انصاف کے تقاضوں کو پورا کرے، ہم الیکشن کمیشن سے ریکارڈ نہیں مانگ رہے۔
خواجہ سعد رفیق نے کہاکہ ہم کہہ رہے ہیں کہ ریکارڈ کا جائزہ لینے دیں، بیگ تو کھولے گئے ہیں لیکن اس کے ریکارڈ کا جائزہ نہیں لینے دے رہے ۔
واضح رہے کہ کراچی کے قومی اسمبلی کے حلقے این اے 249 میں ہونے والے ضمنی انتخاب کے سلسلے میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی شروع ہو نے جا رہی تھی اور تمام جماعتوں کے امیدوار ڈی آر او آفس میں موجود تھے کہ ووٹوں کے بیگز پر سیل نہ ہونے کے باعث پاکستان پیپلز پارٹی کے سوا دیگر تمام جماعتوں نے ووٹوں کی دوبارہ گنتی کا بائیکاٹ کر دیا۔
سیاسی جماعتوں کے بائیکاٹ کیئے جانے کے باعث ڈی آر او دفتر اور اس کے باہر کافی شور شرابہ ہوا ہے۔
دوبارہ گنتی کا بائیکاٹ کرنے والوں کے 2 ابتدائی اعتراضات سامنے آئے ہیں، پہلا اعتراض یہ ہے کہ پولنگ بیگ پر سیل نہیں ہے، دوسرا اعتراض ہے کہ فارم 46 مہیا نہیں کیا گیا۔
اس ضمن میں بائیکاٹ کرنے والے مسلم لیگ نون، ایم کیو ایم پاکستان، پی ایس پی، پاسبان اور آزاد امیدواروں نے تحریری درخواست آر او کے پاس جمع کروا دی۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ ہمیں فارم 46 نہیں دیئے گئے، بیلٹ بک کی کاؤنٹر فائل بھی موجود نہیں، پولنگ بیگ پر سیل بھی موجود نہیں، لہٰذا ہم ووٹوں کی دوبارہ گنتی کے عمل کا حصہ نہیں بن سکتے۔
اس سے پہلے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 249 کراچی میں ہونے والے ضمنی انتخاب میں مسلم لیگ نون کے امیدوار مفتاح اسماعیل، پاکستان پیپلز پارٹی کے امیدوار عبدالقادر مندوخیل، پی ٹی آئی کے امیدوار امجد آفریدی، پی ایس پی کے امیدوار حفیظ الدین ، پاکستان مسلم الائنس کے رہنما حضرت عمر اور 6 آزاد امیدواروں سمیت کل 16 امیدوار ووٹوں کی دوبارہ گنتی کے سلسلے میں آر او آفس پہنچے تھے۔
Comments are closed.