دنیا کی امیر ترین شخصیت اور ٹیکنالوجی کمپنی ٹیسلا کے مالک ایلون مسک نے مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ ٹوئٹر سے معاہدہ نہ کرنے کی وجہ بتادی۔
ایلون مسک کی جانب سے ٹوئٹر کو ایک ٹرمینیشن خط بھیجا جس میں فرم پر الزام عائد کیا کہ اس نے جون میں سیکیورٹی چیف پیٹر زیٹکو کو نکالے جانے پر ادا کی گئی ملٹی ملین ڈالر ادائیگی کے بارے میں آگاہ نہیں کیا تھا۔
خیال رہے کہ پیٹرو زیٹکو ہی وہ شخص ہیں جنہوں نے ٹوئٹر کی سیکیورٹی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے شکایت درج کروائی تھی۔
مسک کے وکلا نے اعتراض اٹھایا تھا کہ زیٹکو کو اتنی بڑی رقم کی ادائیگی سے قبل ٹوئٹر نے مسک سے ان کی رضامندی نہیں لی تھی، جو اس ڈیل کے خاتمے کی وجہ بنی تھی۔
تاہم اس سے متعلق ٹوئٹر نے اختلاف کیا تھا، تقریباً ایک ہفتے قبل ٹوئٹر کے وکیل ولیم ساویٹ کا کہنا تھا کہ میرے دوست یہ بحث کرتے دکھائی دیتے ہیں کہ ٹوئٹر کو بلاضرورت مسک کو یہ بتانا چاہیے تھا کہ انہوں نے اپنے ناراض سابق ملازم کو نکال دیا ہے جنہوں نے کمپنی پر کئی الزامات لگائے جن کے بارے میں انکوائری کی گئی اور الزامات غلط ثابت ہوئے۔
ایلون مسک کی جانب سے اس نئے الزام کے بعد ٹوئٹر کی جانب سے کسی طرح کا تبصرہ کرنے سے گریز کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ معاہدہ ختم کرنے کے اپنے خط میں ایلون مسک نے کہا تھا کہ وہ ٹوئٹر کے ساتھ اپنے معاہدے کو اس وجہ سے ختم کر رہے ہیں کیونکہ پلیٹ فارم پر بڑی تعداد میں بوٹ اکاؤنٹس سے متعلق انہیں گمراہ کیا گیا ہے۔
تاہم اس طرح کے الزامات کو بھی ٹوئٹر نے مسترد کردیا تھا۔
Comments are closed.