ایس ایس پی سینٹرل نے کراچی کے علاقے نیپئر سے برآمد ہونے والے اسلحے سے متعلق بیان واپس لے لیا۔
سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس ایس پی) سینٹرل ملک مرتضیٰ کا کہنا ہے کہ میں نے یہ نہیں کہا یہ نیٹو اسلحہ ہے، میں نے کہا تھا کہ نیٹو کا اسلحہ ہوسکتا ہے۔
ایس ایس پی کا کہنا ہے کہ یہ کارروائی ہم نے اپنی اطلاع پر کی ہے۔
دوسری جانب سیکیورٹی ذرائع نے نیٹو اسلحے کے دعوے کو مسترد کردیا۔
سیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ ہمیں نہیں لگتا کہ یہ اسلحہ نیٹو کا ہوسکتا ہے، اسلحے پر کہیں لکھا ہوا نظر نہیں آرہا کہ یہ نیٹو کا اسلحہ ہے۔
واضح رہے کہ پولیس نے کراچی میں نیپئر تھانے کے سامنے گودام میں دفن بھاری اسلحہ برآمد کیا تھا، پولیس حکام کا کہنا ہے کہ اسلحہ زنگ آلود اور ناکارہ ہے، جس کا فارنزک کرایا جائے گا، مزید اسلحہ ملنے کے امکانات کے باعث عمارت کے مختلف حصوں کی کھدائی جاری ہے۔
پولیس کے مطابق برآمد اسلحہ انتہائی جدید ہے، جس میں مشین گن، اینٹی ایئر کرافٹ گن، اینٹی ٹینک مائنز اور دیگر اسلحہ شامل ہے، جنگ میں استعمال ہونے والے ہتھیاروں کی باقیات بھی برآمد ہوئی ہیں۔
پولیس کے مطابق کارروائی اطلاع کی بنیاد پر کی گئی، مزید مقامات پر بھی اسلحے کی موجودگی کی اطلاعات ہیں۔
پولیس نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ 2013ء کے بعد آپریشن کے دوران اسلحہ چھپایا گیا، لیکن بہت سے سوال اب بھی باقی ہیں۔
پولیس کے مطابق اس طرح کا اسلحہ چند برس قبل عزیز آباد سے بھی برآمد ہوا تھا، بھیم پورہ کا علاقہ برسوں پہلے ایم کیو ایم اور پھر کالعدم پیپلز امن کمیٹی لیاری گینگ وار کے زیرِ اثر رہا ہے۔
Comments are closed.