ایران پر ’ڈرونز سے حملہ ناکام‘: ’ایک ایئر ڈیفنس کی زد میں آ گیا، دو جال میں پھنس کر تباہ ہوئے‘
ایران کی وزارت دفاع نے ایک بیان میں کہا ہے کہ وزارت دفاع کے ایک ورکشاپ کمپلیکس پر تین ‘چھوٹے پرندوں’ یعنی ڈرونز کے حملے ہوئے ہیں۔
ان کے مطابق یہ ڈرون حملہ اصفہان میں گولہ بارود کی ایک فیکٹری میں زبردست دھماکے کی اطلاع کے ایک گھنٹے بعد ہوا ہے۔
ایران کی مسلح افواج کی وزارت دفاع اور معاونت نے اپنے بیان میں لکھا ہے: ‘رات تقریباً ساڑھے گیارہ بجے، ایک مائیکرو برڈ کا استعمال کرتے ہوئے ایک ناکام حملہ کیا گیا۔
اس میں مزید کہا گیا ہے کہ ’خوش قسمتی سے پیشین گوئیوں اور دفاعی اقدامات کی وجہ سے وزارت دفاع کے ورکشاپ کمپلیکس میں ان میں سے ایک ایئر ڈیفنس کی زد میں آ گیا جبکہ باقی دو ڈرونز جال میں پھنس کر تباہ ہو گئے۔‘
وزارت دفاع نے اپنے بیان میں اس حملے کے لیے کسی گروپ یا ملک کو اس کا ذمہ دار نہیں ٹھہرایا ہے۔
اس سے ایک گھنٹہ قبل اسلامی جمہوریہ ایران کے ریڈیو اور ٹیلی ویژن نے اعلان کیا کہ اصفہان شہر میں ایک فوجی کارخانے میں زور دار دھماکے کی آواز سنی گئی۔
ایرانی ٹی وی کی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ ’یہ دھماکہ وزارت دفاع کے جنگی سازوسامان کی تیاری کے مرکز میں ہوا اور اصفہان گورنریٹ کے ڈپٹی پولیٹیکل سکیورٹی کے مطابق اس میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔‘
سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو شائع ہوئی ہے جس میں بظاہر دھماکے کے وقت کا منظر دکھایا گیا ہے اور لوگ ڈرون کے دیکھنے کے امکان کے بارے میں بات کر رہے ہیں۔
مہر منصور شیشہ فروش خبررساں ایجنسی کے مطابق اصفہان گورنریٹ کے کرائسز مینجمنٹ کے ڈائریکٹر جنرل نے دھماکے کی آواز کے بعد کہا کہ ’امام خمینی اسٹریٹ پر غیر معمولی آوازیں سنی گئیں، جس کی تحقیقات جاری ہیں۔‘
مہر خبررساں ایجنسی کے مطابق ضلع 12 کے شہری عجیب و غریب آوازیں سن کر امام خمینی سٹریٹ پر نکل آئے۔
یہ ایران کی فوجی یا جوہری تنصیبات پر تازہ ترین حملہ ہے۔
اگرچہ اسرائیل پر ایرانی حکام اور تنصیبات کے خلاف بہت سے حملے یا تخریب کاری کا شبہ کیا جاتا رہا ہے، لیکن وہ اسے تسلیم نہیں کرتا۔
مئی 2022 کے اوائل میں ایران نے کہا کہ پارچین فوجی مرکز میں رونما ہونے والے ایک واقعے میں ایک انجینئر ہلاک جبکہ ایک ملازم زخمی ہوا۔
یہ واقعہ حسن صیادخدائی نامی کرنل کے قتل کے چند دن بعد پیش آیا اور اس کے پس پشت اسرائیل کے ہونے کی بات کہی گئی۔
پارچین ایک فوجی اڈہ ہے جس کے بارے میں بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کا کہنا ہے کہ وہ ممکنہ طور پر طاقتور دھماکہ خیز مواد کے ٹیسٹ کی جگہ ہے جو عام طور پر ایٹم بم ڈیٹونیٹر بنانے کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے
ایک سال قبل اپریل سنہ 2021 میں نطنز زیر زمین تنصیبات پر حملہ ہوا تھا جس سے سینٹری فیوجز کو نقصان پہنچا تھا اور اس کے لیے ایران نے اسرائیل کو مورد الزام ٹھہرایا تھا۔
اسرائیل نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی، لیکن اسرائیلی میڈیا نے بتایا کہ اس نے تباہ کن سائبر حملے کی منصوبہ بندی کی تھی جس کی وجہ سے نطنز سہولت پر بلیک آؤٹ ہو گیا تھا۔
دسمبر 2019 اور نومبر 2020 میں پاسداران انقلاب کے کور کمانڈروں میں سے ایک اور ایران کی وزارت دفاع کے ریسرچ اینڈ انوویشن آرگنائزیشن کے سربراہ محسن فخری زادہ کو دماوند میں قتل کر دیا گیا تھا اور ایران نے فوری طور پر اس کے لیے اسرائیل کی جانب انگلی اٹھائی تھی۔
ایران نے بارہا اسرائیل کو تباہ کرنے کی دھمکی دی ہے لیکن اس کا کہنا ہے کہ اس کا جوہری پروگرام مکمل طور پر پرامن ہے۔
امریکی اور اسرائیلی مسلح افواج حالیہ دنوں میں اپنی سب سے بڑی مشترکہ مشقیں کر رہی ہیں۔
اوک ٹری مشق میں دونوں ممالک کے سات ہزار پانچ سو فوجی حصہ لے رہے ہیں جو اسرائیل کے جنوب اور بحیرہ روم کے مشرق میں منعقد کی گئی ہے۔
اسرائیلی میڈیا نے اس مشق میں ایران کی جوہری تنصیبات پر بمباری کے نقلی حملے کی اطلاع دی ہے، حالانکہ امریکی حکام نے کہا ہے کہ اس مشق میں خاص طور پر کسی مخصوص ملک کو نشانہ نہیں بنایا گیا ہے۔
پچھلے دو ماہ میں یہ بڑے پیمانے پر دوسری امریکہ اسرائیل فضائی مشق ہے اور یہ اس وقت منعقد کی جا رہی ہے جب اسرائیلی حکام جے سی پی او اے کو بحال کرنے کے امکان کے بارے میں کم فکر مند ہیں۔
Comments are closed.