جنین میں اسرائیلی حملے کے اگلے روز یروشلم میں یہودی عبادت گاہ پر حملہ، سات افراد ہلاک

israel

،تصویر کا ذریعہGetty Images

مشرقی یروشلم میں یہودیوں کی عبادت گاہ پر حملے کے نتیجے میں کم از کم سات افراد ہلاک اور 10 زخمی ہوئے ہیں۔

یہ واقعہ دو روز قبل مقبوضہ مغربی کنارے میں جنین شہر میں اسرائیلی فوج کے حملے کے دوران نو فلسطینیوں کی ہلاکت کے بعد ہوا ہے۔

جمعرات کو جنین پر اسرائیلی حملہ حالیہ برسوں میں شہر میں ہونے والے سب سے مہلک حملوں میں سے ایک تھا۔

پولیس کے مطابق اس یہودی آبادکاری میں موجود عبادت گاہ میں عبادت کی غرض سے جمع ہونے والے افراد جب عبادت گاہ سے باہر نکل رہے تھے تو ان پر حملہ آور نے فائرنگ کر دی جس کے بعد پولیس کی جانب سے اسے ہلاک کر دیا گیا۔

مقامی میڈیا کے مطابق حملہ آور مشرقی یروشلم سے تعلق رکھنے والا ایک نوجوان تھا۔

اسرائیلی پولیس کے مطابق حملہ آور رات 8 بج کر 12 منٹ پر عبادت گاہ میں داخل ہوا اور حاضرین پر فائرنگ کی۔

غزہ میں حماس کے ترجمان حازم قاسم نے خبررساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ ’یہ کارروائی جنین میں قابضین کے جرائم کا جواب اور قابضین کے مجرمانہ اقدامات کا قدرتی ردعمل ہے۔‘ اسلامی جہاد تنظیم نے بھی اس حملے کا خیر مقدم کیا ہے تاہم کسی فلسطینی گروپ نے تاحال اس کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔

موقع پر موجود فرانزک ٹیمیں ایک سفید گاڑی کے حوالے سے تحقیقات کر رہی ہیں جو ممکنہ طور پر حملہ آور چلا رہا تھا۔

israel

،تصویر کا ذریعہGetty Images

اس حملے کو اسرائیلیوں اور فلسطینیوں کے درمیان کشیدگی میں نمایاں اضافے کی علامت قرار دیا گیا ہے اور اس نے خدشہ پیدا کر دیا ہے کہ دونوں فریقوں کے درمیان وسیع تر تنازعہ پیدا ہو سکتا ہے۔

جمعے کو جس عبادت گاہ پر حملہ کیا گیا وہ ’پیغمبر یعقوب‘ کے محلے میں واقع ہے، جہاں ایک اسرائیلی آبادکاری ہے۔

تاہم ’پیغمبر یعقوب‘ محلہ یروشلم کے ایک حصے میں واقع ہے جو فلسطینیوں کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی قوانین کے مطابق فلسطینی علاقہ تصور کیا جاتا ہے۔

یروشلم کا یہ حصہ 1967 سے اسرائیل کے قبضے میں ہے اور اس کا کہنا ہے کہ اس نے اسے اپنے علاقے میں شامل کر لیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

اقوام متحدہ یروشلم کے اس حصے کے اسرائیل کے ساتھ الحاق کو تسلیم نہیں کرتا اور اب بھی یروشلم کے پورے مشرقی حصے کو فلسطینیوں کی ملکیت سمجھتا ہے۔

اسرائیلی میڈیا نے بتایا کہ حملہ آور مشرقی یروشلم میں رہنے والا ایک فلسطینی تھا۔

غزہ میں اس حملے کی خبر پر سڑکوں پر ایک بے ساختہ جشن منایا گیا۔

خیال رہے کہ امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن آئندہ چند روز میں اسرائیل اور فلسطین کا دورہ کرنے والے ہیں۔ امریکی محکمہ خارجہ نے حملے کی مذمت کی ہے۔

BBCUrdu.com بشکریہ