ایرانی حکومت پر تنقید کرنے والے سابق فٹبالر علی کریمی اور ان کے اہلخانہ پر سفری پابندی لگادی گئی۔
غیرملکی میڈیا کے مطابق علی کریمی ان مشہور شخصیات میں شامل تھے جنہوں نے سب سے پہلے ایران میں مہسا امینی کی موت کے بعد مظاہرہ کرنے والوں کے خلاف ہونے والے کریک ڈاؤن کے خلاف آواز اٹھائی تھی۔
رپورٹس کے مطابق 44 سالہ فٹبالر 16 ستمبر کو مہسا امینی کی موت کے وقت دبئی میں تھے اور ایرانی ایجنٹ کی جانب سے انہیں دھمکیاں بھی دی گئیں۔
غیرملکی میڈیا کے مطابق علی کریمی نے گزشتہ سال الزام عائد کیا تھا کہ انہیں جان سے مارنے کی دھمکیاں موصول ہو رہی ہیں جبکہ اہلخانہ کو ہراساں کیا جارہا ہے۔
رپورٹس کے مطابق علی کریمی اہلخانہ کے ہمراہ متحدہ عرب امارات سے نامعلوم مقام پر منتقل ہوچکے ہیں اور اگر وہ دوبارہ ایران واپس آئے تو سفری پابندی کے باعث ملک سے واپس نہیں جاسکیں گے۔
غیرملکی میڈیا کے مطابق علی کریمی نے 19 سال کی عمر میں ایران کی فٹبال ٹیم میں ڈیبیو کیا تھا اور وہ کپتان بھی رہ چکے ہیں۔
یاد رہے کہ گزشتہ سال 16 ستمبر کو نوجوان لڑکی مہسا امینی کو صحیح طریقے سے حجاب نہ پہننے پر سیکیورٹی اہلکاروں نے حراست میں لیا تھا اور حراست کے دوران اس کی موت ہوگئی تھی جس کے بعد ایران کے مختلف شہروں میں پُرتشدد مظاہرے شروع ہوگئے تھے۔
Comments are closed.