بدھ14؍شوال المکرم 1442ھ26؍مئی 2021ء

آٹا چند روز میں سستا ہو گا: وزیرِ خزانہ کا دعویٰ

وفاقی وزیرِ خزانہ شوکت ترین کی جانب سے دعویٰ سامنے آیا ہے کہ ملک بھر میں آٹے کی قیمت میں چند روز میں کمی آئے گی، معیشت مستحکم ہو رہی ہے، مہنگائی بڑھنے کی رفتار میں کمی ہوئی ہے۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران وفاقی وزیرِ خزانہ شوکت ترین نے کہا کہ لوگوں کی آمدن بڑھانی ہے، آٹے، چینی اور دیگر ضروری اشیاء پر اسی ماہ ٹارگٹڈ سبسڈیز دیں گے، کسان سے لے کر ریٹیلر تک قیمتوں کا تعین کر رہے ہیں، ریٹیلر کا پرافٹ مارجن کم کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ زرعی پیداوار کم ہونے سے کسان متاثر ہوا ہے، زرعی اجناس کی پیداوار بڑھائیں گے، اگر دنیا کے لیے مارکیٹ کو بند کریں گے تو یہ مارکیٹ پھر کھلے گی نہیں، ریٹیلرز سے پوچھیں گے کہ 400 فیصد مارجن کیوں لے رہے ہیں۔

وزیرِ خزانہ نے کہا کہ گندم کی ریلیز پرائس 1950 روپے فی من کر دی ہے، جس سے آٹے کی قیمت میں کمی ہو گی، اس ماہ سے آٹے، چینی، دالوں کے لیے کیش سبسڈی دیں گے، آڑھتی کا کردار ختم کر دیں گے۔

وزیر خزانہ شوکت ترین کاکہنا ہے کہ آئی ایم ایف نے پاکستان کے ساتھ ناانصافی کی ہے، بجلی ٹیرف میں اُس کا مطالبہ نا جائز ہے، معیشت کا پہیہ چل نہیں رہا، ٹیرف بڑھانے سے کرپشن بڑھ رہی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ روز مرہ کی اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ کورونا وائرس کی وباء کے باعث ہوا، کورونا کی وباء کے باعث ترسیلی نظام متاثر ہوا، پوری دنیا میں چند سالوں کے دوران اشیاء کی قیمتیں بڑھی ہیں۔

وزیرِ خزانہ کا کہنا ہے کہ ماضی میں زراعت کے شعبے پر توجہ نہیں دی گئی، جس سے کسان بھی متاثر ہوا، پیاز، آلو، ٹماٹر خود برآمد بھی کر رہے ہیں۔

شوکت ترین نے کہا کہ دنیا میں خام آئل کی قیمت میں 58 فیصد اضافہ ہوا، پاکستان میں 9 فیصد تک خام تیل کی قیمت میں اضافہ ہوا، ہم نے پیٹرولیم ڈیولپمنٹ لیوی نہیں بڑھائی، ہم نے لوگوں کی آمدن بڑھانی ہے۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان کی مدد کرنی ہے، پاکستان روپے میں افغانستان کو برآمدات کرے گا، 450 ملین ڈالرز کی ویکسین درآمد کی گئی، گھبرانے کی ضرورت نہیں، تجارتی خسارہ کنٹرول میں رہے گا، یکم اکتوبر سے بجلی کی قیمت بڑھے گی یا نہیں، اس بارے میں کوئی علم نہیں۔

مسلم لیگ نون کے رہنما اور سابق وزیرِ اعظم شاہد خاقان عباسی نے وزیرِ خزانہ شوکت ترین کے لیے کہا گیا لفظ واپس لے لیا۔

وزیرِ خزانہ نے کہا کہ حکومت آئی تو مجبوراً آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑا، روپیہ ڈی ویلیو ہوا، پالیسی ریٹ سوا 13 فیصد پر لے گئے، قرضوں پر سود 1500 ارب سے بڑھ کر 2900 ارب تک پہنچ گیا، قرضے 25 ٹریلین سے بڑھ کر 39 ٹریلین تک پہنچ گئے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ 2018ء میں قرض بلحاظ جی ڈی پی کی شرح 74 فیصد تھی، 2020ء میں قرض بلحاظ جی ڈی پی شرح 85 اعشاریہ 7 فیصد تک پہنچ گئی، 2021ء میں قرضوں کی شرح کم ہو کر 81 اعشاریہ 1 فیصد پر آ گئی۔

شوکت ترین کا یہ بھی کہنا ہے کہ حکومت 10 اداروں میں بہتری لا کر ان کی نج کاری کرے گی، وزارتوں کے پاس ان اداروں کو ٹھیک کرنے کی صلاحیت نہیں ہے، اس مقصد کے لیے نج کاری کمیشن میں بورڈ قائم کیا جائے گا۔

بشکریہ جنگ
You might also like

Comments are closed.