انگلینڈ کی کاؤنٹی یارکشائر میں کھیلتے ہوئے نسلی تعصب کا سامنا کرنے والے سابق کھلاڑی عظیم فاروق نے انکشاف کیا ہے کہ پاکستانی پس منظر رکھنے والے کھلاڑیوں کو نسل پرستی پر مبنی گالیوں کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
انہوں نے اس بات کا انکشاف اپنے ساتھ پیش آئے ناروا سلوک کی تحقیقات کے دوران پارلیمنٹ کی ڈیجیٹل، کلچر، میڈیا اینڈ اسپورٹس سلیکٹ کمیٹی کے سامنے پیش ہوکر کیا۔
عظیم رفیق نے آبدیدہ ہوکر بتایا کہ انہیں مسلسل لفظ ’پی‘ کا سامنا کرنا پڑا۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ خود کو تنہا اور الگ تھلگ محسوس کرتے تھے، جب انہیں کپتان بنایا گیا تو ڈریسنگ روم کا ماحول خاصہ زہریلا تھا۔
عظیم رفیق نے کہا کہ جو سلوک میرے ساتھ ہوا میں اس کا مستحق نہیں تھا، ایسا ماحول تھا کہ کسی مسلمان کھلاڑی کے روزہ رکھنے پر اُسے ہر غلطی کا ذمہ دارٹھہرایا جائے گا۔
یارکشائر کے سابق کھلاڑی نے کہا کہ کرکٹ میں ادارہ جاتی طور پر تعصب کی موجودگی کو تسلیم کرتا ہوں، غلط کاموں میں ملوث افراد نے تحقیقات میں تعاون نہیں کیا، اس حوالے سے ہوئی تحقیقات ناقص تھیں۔
عظیم رفیق نے انکشاف کیا کہ پاکستانی پس منظر رکھنے والے کھلاڑیوں کو نسل پرستانہ گالیوں کا بہت زیادہ سامنا کرنا پڑا۔
واضح رہے کہ اس کیس میں سابق چیئرمین یارکشائر راجر ہیٹن اور چیف ایگزیکٹو ای سی بی ٹام ہیریسن بھی کمیٹی کے سامنے پیش ہوں گے۔
Comments are closed.