انڈونیشی طالب علم کی تقدیر اس وقت بدل گئی جب اس نے سیلفیز کے ایک کلیکشن کو نان فنجیبل ٹوکنز (NFTs) میں تبدیل کرکے اس سے 12 لاکھ ڈالر کمالیے، جبکہ وہ اسے مزاح پر مبنی چیز سمجھ رہا تھا۔
سلطان گستاف الغزالی جو کہ کمپیوٹر سائنس کا طالب علم ہے اس نے 4 برس کے عرصے کے دوران اپنی لگ بھگ ایک ہزار تصاویر کمپیوٹر کے سامنے بیٹھ کر بنائیں اور انھیں این ایف ٹیز (ایک منفرد ڈیجیٹل آئٹم جسے ایک بلاک چین میں خرید و فروخت اور اسٹور کیا جاسکتا ہے) میں تبدیل کرنے سے قبل ان میں سے ہر ایک کی اصل قیمت صفر اعشاریہ 00001 ETH (تین امریکی ڈالر) مقرر کی۔
لیکن جلد ہی ان کی قیمتیں بڑھنے لگیں اور ہائی رسک کرپٹو ٹریڈرز کی توجہ حاصل کرلی اور ہر ایک انفرادی تصویر 10 ہزار ڈالرز سے زیادہ میں فروخت ہونے لگی۔
اس نے 10 جنوری کو اس حوالے سے ٹوئٹ کیا کہ میری تصویر این ایف ٹیز میں اپ لوڈ کریں ایل او ایل۔
اگلے دن اس نے ٹوئٹ کیا یقین نہیں آتا کہ لوگ میری تصویر این ایف ٹی خرید رہے ہیں اور یہ ساری ایک دن میں فروخت ہوگئی ہیں۔
اسکا مزید کہنا تھا کہ میں نے کبھی سوچا بھی نہ تھا کوئی میری سیلفی خریدنا چاہے گا، اسی لیے میں نے ان کی قیمت تین ڈالر رکھی۔
واضح رہے کہ اس نے اس طرح 12 لاکھ ڈالر حاصل کیے۔
Comments are closed.