امریکی صدر کے زیر استعمال ایئر فورس ون، خصوصی ہیلی کاپٹر اور ’دی بیسٹ‘ کے بارے میں ہم کیا جانتے ہیں؟
جو بائیڈن کا دورہ یورپ: امریکی صدر کے زیر استعمال ایئر فورس ون، خصوصی ہیلی کاپٹر اور ’دی بیسٹ‘ کے بارے میں ہم کیا جانتے ہیں؟
امریکہ کے صدر جو بائیڈن اپنے پہلے غیر ملکی دورے پر برطانیہ میں ہیں۔ صدر بائیڈن کا یورپ کا یہ دورہ آٹھ روزہ ہے۔ صدر جو بائیڈن یورپ جانے سے قبل برطانیہ میں اپنے قیام کے دوران جی سیون ممالک کے سربراہی اجلاس میں شرکت کریں گے اور اس کے بعد ان کی ملکہ برطانیہ سے بھی ملاقات طے ہے۔
یورپ میں جو بائیڈن کی مصروفیات میں نیٹو کے سربراہی اجلاس میں شرکت کے علاوہ جنیوا میں روس کے صدر ولادمیر پوتین سے بھی ملاقات شامل ہے۔
امریکی صدر جو بائیڈن کا کسی بھی ملک کا دورہ کرنا اتنا آسان نہیں ہوتا ہے وہ اپنے ساتھ بے شمار ساز و سامان لے کر چلتے ہیں۔ ان کے قافلے میں متعدد خصوصی گاڑیاں بھی شامل ہوتی ہیں تاکہ ان کے خشکی اور فضا میں سفر کو محفوظ اور آرام دہ بنایا جا سکے۔
امریکی صدر کے سفر میں سب سے اہم ان کا جہاز ہوتا ہے جسے ایئر فورس ون کا نام دیا گیا ہے۔
امریکی صدر کا یہ جہاز برطانیہ کے علاقے سفولک میں فضائیہ کے اڈے آر اے ایف ملڈنہال میں بدھ کے روز اترا۔ اس ہوائی اڈے پر موجود امریکی فوجی اہلکاروں سے صدر نے ملاقات کی جس کے بعد وہ کورن وال کے لیے روانہ ہو گئے۔
جیسا کہ امریکی ایوان صدر وائٹ ہاؤس کی ویب سائٹ پر بیان کیا گیا ہے ایئر فورس ون اصل میں ایئر ٹریفک کنٹرول کو نشاندہی کرانے کے لیے ایک نام ہے جو ایئر فورس کے کسی بھی طیارے جس پر صدر سوار ہوں استعمال کرتا ہے.
لیکن زیادہ تر یہ شناخت بوئنگ 747 -200 بی سیریز کے دو سفید اور نیلے رنگوں کے جہازوں کے لیے استعمال کی جاتی ہے جن کے ٹیل کوڈز 28000 اور 29000 ہیں۔
ان جہازوں میں مواصلات، دفاع اور ایوآنکس کے بہت جدید آلات نصب ہیں جن میں ‘الیکٹرومیگنیٹک پلس’ سے بچنے کے علاوہ ہدت کا پیچھا کرنے والے میزائلوں سے بچاؤ کے لیے آگ کے شعلے پھینکنے کا نظام بھی موجود ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ امریکہ پر کسی دشمن ملک کے حملے کی صورت میں یہ جہاز کنٹرول مرکز کا کام بھی کر سکتے ہیں۔
ان جہازوں میں دوران پرواز ایندھن بھرنے کی سہولت بھی ہے جس سے ان جہازوں کو غیر معینہ مدت تک فضا میں رہنے کی صلاحیت بھی حاصل ہو جاتی ہے۔
ان جہازوں کے اندر چار ہزار مربع فٹ کی جگہ موجود ہے جو تین منزلوں میں بٹی ہوئی ہے۔ صدارتی سویٹ کے علاوہ طبی امداد دینے کی جگہ، کھانے کی جگہ اور مشیروں، خفیہ اداروں کے اہلکاروں اور صحافیوں کے لیے علیحدہ جگہ موجود ہے۔
میرین ون: امریکی صدر کا ہیلی کاپٹر
چھوٹے فاصلوں تک سفر کرنے کے لیے امریکی صدر ہیلی کاپٹر استعمال کرتے ہیں جن کی پہچان ان کے گہرے ہرے رنگ اور سیفد رنگ کی چھت کی وجہ سے آسانی سے کی جا سکتی ہے۔
میرین ون کی شناخت ان ہیلی کاپٹروں کے لیے ہے جو صدر استعمال کرتے ہیں اور یہ ایک سے زیادہ ہیں۔ عام طور پر صدر وی ایچ 3ڈی سی کنگ اور وی ایچ 60 این وائٹ ہاک ساخت کے دو ہیلی کاپٹر استعمال کرتے ہیں۔
میرین ون ہیلی کاپٹر کے ساتھ اس سے ملتے جلتے ہوئے ہیلی کاپٹر بھی اڑتے ہیں جن کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ یہ معلوم نہ ہونے دیا جائے کہ صدر اصل میں کسی ہیلی کاپٹر پر سوار ہیں۔
ان ہیلی کاپٹروں کے ساتھ بھی سکیورٹی کے لیے اوسپرے ایم وی 22 جو کو گرین ٹاپ کہا جاتا ہے پرواز کرتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے
برطانیہ میں رہنے والوں کو یاد ہو گا کہ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دورہ برطانیہ کے دوران لندن کی فضاؤں میں ٹلٹ روٹر جہاز پرواز کیا کرتے تھے۔ یہ جہاز عمودی پرواز کر سکتے ہیں اور زمین پر اتر اور ہوا میں بلند ہو سکتے ہیں۔ یہ جہاز ہیلی کاپٹروں اور ٹروبو پراپ جہاز دونوں کا کام کر سکتے ہیں۔
امریکی صدر کی لیموزین: ’دی بیسٹ‘
امریکی صدر جب سڑک کے ذریعے سفر کرتے ہیں تو وہ ایئر فورس ون یا میرین ون کے بجائے کیڈلاک ون نامی گاڑی جس کو ‘دی بیسٹ’ بھی کہا جاتا ہے اس کا استعمال کرتے ہیں۔
اس طرز کی گاڑیاں سنہ 2018 میں امریکی صدر کے لیے استعمال کی جانا شروع کی گئیں۔
اس گاڑی کو خیفہ اداروں کی مدد سے جنرل موٹرز کمپنی نے تیار کیا ہے اور انھوں نے اس میں نصب حفاظتی آلات کے بارے میں کوئی تفصیل عام نہیں کی ہے۔ لیکن اطلاعات کے مطابق اس کا وزن نو ٹن ہے اور اس کی چھت بلٹ پروف ہے اور اس کی باڈی ‘آرمرڈ پلیٹڈ’ ہے۔
اس میں آنسو گیس کے گولے داغنے، تاریکی میں دیکھنے والے کیمرے اور سٹلائٹ فون بھی لگا ہوا ہے۔ اس کا مسافروں کے لیے بنایا گیا چیمبر یا جگہ سیل ہو سکتی ہے اور اس کے ٹائروں کی ساخت بھی ایسی بنائی گئی ہے کہ اگر یہ پنکچر بھی ہو جائیں تب بھی یہ دوڑ سکتے ہیں۔
دی بیسٹ میں سات افراد کے سفر کرنے کی گنجائش ہے اور اس میں طبی ساز و سامان بھی موجود ہوتا ہے جن میں ایک فریج جس میں کسی بھی ہنگامی یا غیر معمولی صورت حال سے نمٹنے کے لیے صدر کے خون کے گروپ کی بولتیں بھی رکھی جاتی ہیں۔
صدر کے گاڑیوں کے قافلے میں بہت سی گاڑیاں شامل ہوتی ہیں جن میں سکیورٹی، طبی عملے، مشیروں اور صحافیوں کی گاڑیاں بھی شامل ہوتی ہیں۔
امریکی صدر کی حفاظت پر مامور خفیہ اداروں کے اہلکار صدر کی آمد سے پہلے ہی کورن وال پہنچ گئے تاکہ وہ جی سیون سربراہی اجلاس سے قبل اس جگہ کو محفوظ بنا سکیں اور ان راستوں کی نگرانی بھی کر سکیں جہاں سے صدر کی گاڑی بیسٹ ون نے گزرنا ہے۔
سابق صدر براک اوباما کے برطانیہ وزیر اعظم کی ٹین ڈاؤنگ سٹریٹ پر رہائش گاہ آمد کے موقعے پر ان کی گاڑی کو گلی میں داخل ہونے میں کافی مشکل پیش آئی تھی۔
Comments are closed.