امریکہ نے اپنے ڈرون سے روسی لڑاکا طیارے کے ٹکرانے کی ویڈیو جاری کر دی
امریکی ڈرون کے روسی لڑاکا طیارے سے ٹکرانے کے مناظر
- مصنف, جوناتھن بیئل اور تھامس میکینٹوش
- عہدہ, بی بی سی نیوز
-
امریکی فوج نے بحیرہ اسود کے اوپر اپنے ڈرون سے روسی طیارے کے ٹکرانے کی ویڈیو جاری کی ہے۔
امریکہ کا کہنا ہے کہ منگل کو ایک بڑے ایم کیو 9 ریپر امریکی ڈرون کو جو نقصان پہنچا تھا اس کی وجہ سے اسے بحیرہ اسود میں گرانا پڑا تھا۔
روس نے اس بات کی تردید کی ہے کہ اس کے ایس یو 27 لڑاکا طیاروں کی ڈرون کے پروپیلر یا پنکھے سے ٹکر ہوئی تھی لیکن امریکہ کی جانب سے جاری کردہ ویڈیو امریکی دعووں کا ثبوت ہے۔
بی بی سی نے ویڈیو میں دیکھے جانے والے مناظر سے پہلے یا بعد کے واقعات نہیں دیکھے ہیں۔ اس سے پہلے امریکہ کا کہنا تھا کہ دونوں فریقین میں تصادم 30 سے 40 منٹ تک جاری رہا تھا۔
بدھ کی رات امریکی سیکریٹری دفاع لائڈ آسٹن نے کہا تھا کہ ’ہم نے اب تک جو حقائق بیان کیے ہیں ہم ان سے متعلق پراعتماد ہیں۔‘
اس کے بعد انھوں نے کہا تھا کہ پینٹاگون اس پرغؤر کر رہا ہے کہ کون سے مناظر جاری کیے جا سکتے ہیں جس کے بعد آج یہ ویڈیو جاری کی گئی ہے۔ ملٹری کے لیے یہ غیرمعمولی نہیں کہ وہ اس طرح کی فٹیج کو عوامی سطح پر جاری کرنے سے پہلے وقت لے۔
سیکریٹری دفاع نے اس سے پہلے کہا تھا کہ روس کے اقدامات خطرناک اور لاپرواہی پر مبنی تھے۔
روس نے ابھی تک اس ویڈیو پر کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا ہے۔
ویڈیو میں کیا ہے؟
سرویلینس یا نگرانی کرنے والے ڈرون کے نیچے لگے کیمرے میں ریکارڈ ہونے والی فٹیج میں دیکھا جاسکتا ہے کہ روسی لڑاکا طیارہ دو مرتبہ ڈرون کے انتہائی قریب سے گزرتے ہوئے بظاہر ایندھن گراتا ہے۔
روسی طیارہ پہلی مرتبہ ڈرون کے اتنے قریب سے گزرتا ہے کہ کیمرے سے نظر آنے والا منظر دھندلا جاتا ہے اور دوسری مرتبہ لڑاکا طیارہ پہلے سے بھی زیادہ قریب سے گزرتا ہے اور بغیر پائلٹ کے اس ڈرون کی فٹیج کو مزید متاثر کرتا ہے۔
جب تصویر واپس آتی ہے تو دیکھا جا سکتا ہے کہ ڈرون کے پچھلے پنکھے کا ایک بلیڈ ٹیڑھا ہو چکا ہے۔
ڈرون کو نقصان اور اس کے گرنے سے متعلق دعوے
اس ٹکراؤ کے کئی گھنٹوں بعد امریکہ نے یہ دعویٰ کیا تھا کہ روسی طیاروں نے ٹکرانے سے پہلے کئی مرتبہ ڈرون پر ایندھن پھینکا تھا۔
روس کا دعویٰ ہے کہ وہ ڈرون اس کی جغرافیائی حدود کی طرف بڑھ رہا تھا لیکن اس فٹیج میں آپ صرف بحیرہ اسود، آسمان اور بادل دیکھ سکتے ہیں۔
امریکہ کہ کا اسرار ہے کہ ڈرون بین الااقوامی فضائی حدود میں پرواز کر رہا تھا۔
پینٹاگون کے ترجمان بریگیڈیئر جنرل پیٹ رائیڈر نے صحافیوں کو بتایا تھا کہ امریکی ’ڈرون ناقابل پرواز اور بے قابو ہو چکا تھا، اسی لیے ہم نے اسے گرایا‘ اور ہوسکتا ہے کہ اس تصادم کے دوران روسی طیاروں کو بھی نقصان پہنچا ہو۔
روس کی وزارت دفاع کا کہنا تھا کہ امریکی ڈرون دوران پرواز ’ایک تیز مینوور‘ کے بعد گر کر تباہ ہوا اور روس نے امریکی ڈرون سے روسی طیاروں کے کسی بھی قسم کے رابطے میں آنے کی تردید کی ہے۔
روسی وزارت دفاع نے یہ بھی کہا کہ امریکی ڈرون طیارہ اپنے ٹرانسپونڈرز کو بند کر کے پرواز کر رہا تھا۔ ٹرانسپونڈر مواصلاتی آلہ ہوتا ہے جو آس پاس کے دیگر طیاروں اور کنٹرول ٹاور کو ٹریک کرنے کی اجازت دیتا ہے۔
ڈرون کا ملبہ تلاش کرنے کی دوڑ
بدھ کو روس کے سکیورٹی کونسل کے سیکریٹری نے کہا تھا کہ وہ ڈرون کا ملبہ تلاش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
امریکی میڈیا کے مطابق جمعرات کو بحیرہ اسود میں ڈرون کے گرنے کے مقام پر روسی جہاز دیکھے گئے ہیں۔
اس سے پہلے واشنگٹن کے سینیئر اہلکار جان کربی نے کہا تھا کہ امریکہ بھی ڈرون کے ملبے کی تلاش کر رہا ہے، لیکن اس بات پر زور دیا کہ اگر روس ملبے تک پہلے پہن گیا تو ’مفید انٹیلی جنس سے فائدہ اٹھانے کی ان کی صلاحیت انتہائی کم ہو جائے گی۔‘
امریکی فوج کے اعلیٰ ترین فوجی جنرل مارک ملی نے اس بات کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ نے اس بات کو یقینی بنانے کے لیے ’ مناسب اقدامات‘ کیے ہیں کہ گرائے گئے ڈرون سے کچھ حاصل نہ ہو سکے۔
Comments are closed.