امریکہ مغربی اتحادیوں کی جانب سے یوکرین کو ایف 16 جنگی طیارے دینے پر رضامند
امریکہ کا کہنا ہے کہ وہ اپنے مغربی اتحادیوں کو یوکرین کو جدید ترین لڑاکا طیاروں کی فراہمی کی اجازت دے گا، جس میں امریکی ساختہ ایف 16 طیارے شامل ہیں۔ اس سے کیئو کو بڑی حد تک تقویت ملے گی۔
قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے کہا کہ صدر جو بائیڈن نے جمعے کو جاپان میں جی سیون سربراہی اجلاس میں اس فیصلے سے متعلق ہم منصبوں کو آگاہ کیا ہے۔
جیک سلیوان نے کہا کہ امریکی فوجی کیئو کے پائلٹوں کو جیٹ طیارے استعمال کرنے کی تربیت بھی دیں گے۔
یوکرین نے طویل عرصے سے جدید طیارے حال کرنے کا خواہش مند ہے اور صدر ولادیمیر زیلنسکی نے اس اقدام کو ’تاریخی فیصلہ‘ قرار دیا۔
امریکہ کو قانونی طور پر اتحادیوں کی طرف سے خریدے گئے آلات کی دوبارہ برآمد کی منظوری دینا ہوگی اور اس اقدام سے دیگر ممالک کے لیے اپنے ایف 16 طیاروں کا موجودہ ذخیرہ یوکرین بھیجنے کا راستہ صاف ہو جائے گا۔
جیک سلیوان نے ہیروشیما میں نامہ نگاروں کو بتایا کہ ’گذشتہ چند مہینوں کے دوران، ہم نے اور ہمارے اتحادیوں اور شراکت داروں نے واقعی یوکرین کو سسٹم ہتھیار اور تربیت فراہم کرنے پر توجہ مرکوز کی ہے جسے اس موسم بہار اور موسم گرما میں جارحانہ کارروائیوں کے لیے درکار ہے۔ ہم نے جو وعدہ کیا تھا وہ پورا کر دیا ہے۔‘
’اب ہم نے بات چیت کا رخ یوکرین کی فضائیہ کو بہتر بنانے پر مرکوز کیا ہے تاکہ یوکرین اپنے دفاع کو بہتر بنانے میں مدد کے وعدے کو پورا کیا جا سکے۔ جیسے ہی آنے والے مہینوں میں تربیت کا آغاز ہوگا، ہم اپنے اتحادیوں کے ساتھ مل کر اس بات کا تعین کریں گے کہ طیارے کب فراہم کیے جائیں گے، انھیں کون پہنچائے گا اور کتنے دیے جائیں گے۔‘
یوکرین نے بارہا اپنے مغربی اتحادیوں سے روس کے خلاف جنگ میں مدد کے لیے جیٹ طیارے فراہم کرنے کے لیے لابنگ کی ہے۔ سنیچر کے سرکاری اعلان سے قبل، صدر زیلنسکی نے کہا کہ جیٹ طیارے ’آسمان میں ہماری فوج کو بہت زیادہ بڑھاوا دیں گے۔‘
انھوں نے مزید کہا کہ وہ ہیروشیما میں جی سیون سربراہی اجلاس میں اس منصوبے کے ’عملی نفاذ پر تبادلہ خیال‘ کے منتظر ہیں، جہاں وہ اتوار کو پہنچیں گے۔
امریکہ یوکرین کو جدید لڑاکا طیارے فراہم کرنے کے بارے میں شکوک و شبہات کا شکار رہا ہے ، اس کی توجہ زمین پر فوجی مدد فراہم کرنے پر مرکوز ہے۔
’برطانیہ یوکرین کو جنگی فضائی صلاحیت حاصل کرنے کے لیے امریکہ اور ہالینڈ، بیلجیم اور ڈنمارک کے ساتھ مل کر کام کرے گا۔‘
اس سے پہلے بھی سینیئر امریکی فوجی حکام نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے سوال اٹھایا تھا کہ کیا مغرب کے فراہم کردہ لڑاکا طیارے اس تنازعے کو ڈرامائی طور پر تبدیل کر دیں گے۔
فروری میں، صدر بائیڈن نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ وہ یوکرین میں جدید لڑکا طیارے بھیجنے کو ’ابھی کے لیے مسترد کر رہے ہیں۔‘
لیکن جیک سلیوان نے صحافیوں کو بتایا کہ امریکہ نے کیئو کو ہتھیار فراہم کیے ہیں کیونکہ ان کی میدان جنگ میں ضرورت تھی، اور یوکرین کو جدید لڑاکا طیاروں کی فراہمی شروع کرنے کے فیصلے سے ظاہر ہوتا ہے کہ تنازع ایک نئے مرحلے میں داخل ہو گیا ہے۔
’اب ہم نے وہ سب کچھ پہنچا دیا ہے جو ہم نے کہا تھا کہ ہم ڈیلیور کرنے جا رہے ہیں، اس لیے ہم نے یوکرینیوں کو جوابی کارروائی کے ذریعے میدان جنگ میں پیش رفت کرنے کی پوزیشن میں رکھا ہے۔ یوکرین کو روسی جارحیت کے خلاف دفاع کے لیے مستقبل میں کس عسکری صلاحیت کی ضرورت ہے؟
اگرچہ امریکی پالیسی میں تبدیلی اہم ہے لیکن پائلٹس کو ایف 16 طیارے اڑانے کی تربیت دینے میں وقت لگے گا۔ اگرچہ اس وقت بھی یوکرین کے پاس طیاروں سے زیادہ تربیت یافتہ لڑاکا پائلٹ ہیں۔ لیکن تجربہ کار لڑاکا پائلٹوں کو بھی یہ نئے طیارے اڑانے کی تربیت حاصل کرنے میں چار ماہ لگ سکتے ہیں۔
اور پھر ان ممالک کی جیٹ طیاروں کی فراہمی پر رضامندی ضروری ہے۔ ایف 16 طیارے بڑے پیمانے پر یورپی اور مشرق وسطیٰ کے ممالک کے ساتھ ساتھ امریکہ بھی استعمال کرتا ہے۔ اور امریکہ اب بھی یہ ہوائی جہاز تیار کرتا ہے۔ اب اگلا سوال یہ ہے کہ کون جیٹ طیارے فراہم کرنے کے لیے تیار ہے؟
برطانیہ، ہالینڈ، بیلجیئم اور ڈنمارک نے بھی امریکی اقدام کا خیر مقدم کیا ہے۔
برطانیہ کے وزیر اعظم رشی سنک نے ٹویٹ کیا کہ ’برطانیہ یوکرین کو جنگی فضائی صلاحیت حاصل کرنے کے لیے امریکہ اور ہالینڈ، بیلجیم اور ڈنمارک کے ساتھ مل کر کام کرے گا۔‘
برطانیہ کے پاس خود اپنی فضائیہ میں کوئی ایف 16 نہیں ہے۔
ڈنمارک نے اعلان کیا ہے کہ وہ بھی اب پائلٹوں کی تربیت میں مدد دے سکے گا، لیکن اس بات کی تصدیق نہیں کی کہ آیا وہ یوکرین کو کوئی جیٹ طیارے بھیجے گا۔ ڈنمارک کی فضائیہ کے پاس 40 ایف 16 طیارے ہیں جن میں سے تقریباً 30 آپریشنل ہیں۔
اس ہفتے کے شروع میں، رشی سنک اور ڈچ وزیر اعظم مارک روٹے نے کہا تھا کہ وہ یوکرین کو لڑاکا طیاروں کی مدد فراہم کرنے کے لیے ایک ’بین الاقوامی اتحاد‘ بنائیں گے۔
رشی سنک نے کہا کہ برطانیہ یوکریئنی پائلٹوں کو تربیت دینے کے لیے فلائٹ سکول قائم کرے گا۔ فرانسیسی رہنما ایمینوئل میکرون نے کہا کہ ان کا ملک بھی ایسا کرنے کو تیار ہے لیکن جیٹ طیارے فراہم نہیں کرے گا۔
خیال کیا جاتا تھا کہ روسی حملے کے آغاز پر یوکرین کے پاس تقریباً 120 جنگی صلاحیت والے طیارے تھے جو بنیادی طور پر سوویت دور کے مگ 29 اور ایس یو 27 پر مشتمل تھے۔
لیکن حکام کا کہنا ہے کہ انھیں ماسکو کی فضائی طاقت کا مقابلہ کرنے کے لیے 200 جیٹ طیاروں کی ضرورت ہے جو کہ کیئو کے مقابلے میں پانچ یا چھ گنا زیادہ ہیں۔
صدر زیلینسکی بنیادی طور پر اپنے اتحادیوں سے F-16 طیاروں کے لیے کہہ رہے ہیں۔ پہلی بار 1970 کی دہائی میں بنایا گیا، یہ جیٹ آواز کی رفتار سے دگنی رفتار سے سفر کر سکتا ہے اور ہوا میں یا زمین پر اپنے ہدف کو نشانہ بنا سکتا ہے۔
Comments are closed.