امریکہ سے فوجی تصادم کے لیے تیار ہیں: شمالی کوریا
شمالی کوریا ایک نئے جوہری تجربے کی طرف بڑھ رہا ہے
شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ اُن نے دعویٰ کیا ہے کہ شمالی کوریا اپنے جوہری جنگی ہتھیاروں کو متحرک کرنے کے لیے تیار ہے۔
سرکاری خبر رساں ایجنسی کے سی این اے نے اطلاع دی ہے کہ کوریائی جنگ کی سالگرہ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مسٹر کم نے مزید کہا کہ ملک امریکہ کے ساتھ ‘کسی بھی فوجی تصادم کے لیے مکمل طور پر تیار ہے۔’
یہ تبصرے اس تشویش کے دوران سامنے آئے ہیں کہ شمالی کوریا ساتویں جوہری تجربے کی تیاری کر رہا ہے۔
امریکا نے گزشتہ ماہ خبردار کیا تھا کہ پیانگ یانگ کسی بھی وقت ایسا تجربہ کر سکتا ہے۔
شمالی کوریا نے اپنا آخری جوہری تجربہ 2017 میں کیا تھا۔ تاہم جزیرہ نما کوریا پر کشیدگی بڑھ رہی ہے۔
شمالی کوریا کے لیے امریکہ کے خصوصی نمائندے سونگ کم کا کہنا ہے کہ شمالی کوریا نے اس سال غیر معمولی تعداد میں میزائلوں کے تجربات کیے ہیں۔ اس برس شمالی کوریا نے 31 تجربات کیے ہیں جبکہ 2019 میں شمالی کوریا نے 25 تجربات کیے تھے۔
جون میں جنوبی کوریا نے آٹھ میزائل داغ کر جواب دیا۔
اگرچہ 1950-53 کی کوریائی جنگ ایک جنگ بندی پر ختم ہوئی تھی، لیکن شمالی کوریا اسے امریکہ کے خلاف فتح کے طور پر مناتا ہے۔ سالانہ ’یوم فتح‘ کی تقریبات فوجی پریڈ، آتش بازی اور رقص کر کے منائی جاتی ہیں۔
اس تقریب کے موقع پر اپنے خطاب میں مسٹر کم نے کہا کہ امریکہ کی طرف سے جوہری دھمکیوں کی وجہ سے شمالی کوریا کو اپنے دفاع کو مضبوط بنانے کے ’فوری تاریخی کام‘ کو حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ نے شمالی کوریا کی باقاعدہ فوجی مشقوں کو اشتعال انگیزی کے طور پر غلط انداز میں پیش کیا تھا۔
مسٹر کِم ان رپورٹس پر بھی توجہ دیتے ہوئے نظر آئے جن میں کہا گیا تھا کہ جنوبی کوریا شمالی کوریا کے جوہری خطرے کا مقابلہ کرنے کے لیے ایک ممکنہ حملے کی صورت میں احتیاطی اقدامات کر کے ایک منصوبے کو بحال کرنے کے لیے آگے بڑھ رہا ہے۔
جنوبی کوریا کی ’کِل چین‘ کی حکمت عملی، جو پہلی بار ایک دہائی قبل اختیار کی گئی تھی، پیانگ یانگ کے میزائلوں اور ممکنہ طور پر اس کی اعلیٰ قیادت کو ختم کرنے کے منصوبے کے بارے میں تھی۔
کچھ تجزیہ کاروں نے خبردار کیا ہے کہ اس کے اپنے خطرات ہیں اور یہ ہتھیاروں کی دوڑ کو ہوا دے سکتا ہے۔
یوم فتح کی تقریب میں مسٹر کم نے کہا کہ اگر انہوں نے حملے میں پہل کی جنوبی کوریا کے صدر یون سک یول کی حکومت اور فوج کو ’مٹا دیا جائے گا‘۔
اس سال شمالی کوریا نے میزائلوں کے 31 تجربات کیے ہیں
کیا شمالی کوریا جنگ کے داہنے پر کھڑا ہے
کم جونگ ان کا یہ انتباہ کہ جزیرہ نما کوریا ’جنگ کے دہانے پر ہے ‘انتہائی خوفناک لگتا ہے۔ لیکن شمالی کوریا کی بیان بازی اکثر شعلہ بیان ہوتی ہے، خاص طور پر اہم قومی دنوں کی تقریبات کے دوران۔
اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ شمالی کوریا کی حکومت جنوبی کوریا کے نئے صدر یون سک یول سے کتنی ناراض ہے۔
مئی میں اقتدار سنبھالنے کے بعد سے، صدر یون نے ایک نئی، زیادہ جارحانہ دفاعی پالیسی وضع کی ہے۔ اس پالیسی کے تحت جنوبی کوریائی افواج شمالی کوریا پر حملے میں پہلے کر سکتی ہے، اگر جنوبی کوریا کو یہ یقین ہو جائے کہ اسے شمالی کوریا سے جوہری حملے کا خطرہ ہے۔
یہ بھی پڑھیے
یہ نام نہاد ’کِل چین‘ حکمت عملی جنوبی کوریا کو شمالی کوریا کے اہداف پر پیشگی بیلسٹک میزائل اور فضائی حملے کرنے کے بارے میں ہے، جس میں شمالی کوریا کے کمانڈ اور کنٹرول ڈھانچے کو تباہ کرنا بھی شامل ہے۔ دوسرے لفظوں میں، شمالی کوریا کے صدر کم جونگ ان کو ہلاک کرنا بھی شامل ہے۔
صدر بائیڈن کے صدر کا عہدہ سنبھالنے کے بعد سے واشنگٹن کی طرف سے پیانگ یانگ سے بات چیت کے سلسلے کو منقطع کرنے پر بھی شمالی کوریا خوش نہیں ہے۔
اس صورت حال سے یہ تشویش پیدا ہو گئی کہ حالات اس جانب بڑھ رہے ہیں جہاں شمالی کوریا کی طرف سے دانستہ کسی اشتعال انگیز حرکت کی توقع کی جا سکتی ہے۔
اب سب کو خدشہ ہے کہ پیانگ یانگ ساتواں زیر زمین جوہری تجربہ کرسکتا ہے۔ مارچ سے پنگی ری ٹیسٹ سائٹ پر تیاریاں جاری ہیں۔
Comments are closed.