بدھ14؍شوال المکرم 1442ھ26؍مئی 2021ء

امریکا میں ایکسپائر ہوتی ویکسین بیوی کو لگانے والا ڈاکٹر نوکری سے فارغ

امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کے مطابق ریاست ٹیکساس کے شہر شوگرلینڈ سے تعلق رکھنے والے اڑتالیس سالہ ڈاکٹر حسن گوکل کورونا وبا کے پھیلنے کے بعد گزشتہ برس اپریل سے ہیرس کاونٹی کے پبلک ہیلتھ ڈپارٹمنٹ کی کووڈنائنٹن ریسپانس ٹیم کا حصہ تھے۔

دسمبر میں انہیں حکام کی جانب سے بریفنگ دی گئی جس میں حال ہی میں منظور شدہ ویکسین Moderna کے استعمال کے قواعد و ضوابط سے آگاہ کیا گیا۔ جس کے تحت ویکسین کی ایک شیشی میں موجود دس خوراکوں کو شیشی کھولنے کے چھ گھنٹوں کے اندر استعمال کرنا ضروری ہے۔

 ڈاکٹر گوکل کا کہنا ہے کہ انہیں سختی سے ہدایات دی گئیں تھیں کہ قیمتی ویکسین کا ایک بھی قطرہ ضائع نہ کیا جائے۔

دسمبر میں ہیوسٹن میں ایک ویکسین ایونٹ کے دوران ویکسین کی ایک شیشی کھولنے کے بعد، ڈاکٹر حسن گوکل کے پاس کووڈ نائنٹین کی دس خوراکیں بچ گئیں تھیں جو اگلے چھ گھنٹوں میں زائد المعیاد ہونیوالی تھیں۔

ڈاکٹر گوکل کو انہیں فوری استعمال کرنا ضروری تھا۔ انہوں نے ویکسین کے اہل افراد کو ڈھونڈنے کی پوری کوشش کی۔ انہوں نے اخری خوراک پھیپھڑوں کے مرض میں مبتلا اپنی بیوی کو دی اور ساٹھ سال سے زائد عمر کے دیگر افراد کو ویکسین دے دی۔ اپنے سپروائزر کو اس کی تفصیلات جمع کروادیں۔

پروٹوکول کی خلاف ورزی پر ہیرس کاونٹی ڈسٹرکٹ اٹارنی آفس نے ان پر ایک سو پینتیس ڈالر مالیت کی ویکسین کی دس خوارکیں چرانے کی فرد جرم عائد کی۔

اٹارنی آفس نے کہا کہ  انہوں نے اپنی حیثیت کا ناجائز استعمال کیا اور قانونی طور پر ویکیسن کے حقیقی حقداروں پر اپنے عزیز و اقارب کو فوقیت دی۔ بعد میں، الزمات بے بنیاد ہونے کے باعث ان پر سے کیس خارج کردیا گیا لیکن بدنامی کی وجہ سے وہ دوبارہ نوکری کے حصول میں ناکام رہے۔ اوراب تک بیروزگار ہیں۔

دوسری جانب  ڈاکٹر گوکل کا کہنا ہے کہ یہ ان کی زندگی کے بدترین لمحات ہیں، سب کچھ برباد ہوگیا ہے۔ ان بے بنیاد الزامات سے ہونیوالی بدنامی نے ان کی ساکھ کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا ہے۔

بشکریہ جنگ
You might also like

Comments are closed.