اسلام آباد میں تشدد کا شکار ہونے والی تیرہ سال کی گھریلو ملازمہ عندلیب کی تشدد زدہ ویڈیوز بھی سامنے آگئیں۔
کمسن گھریلو ملازمہ نے اپنے ویڈیو بیان میں کہا کہ میں کام کرتی تھی، مجھ پر ظلم کیا جاتا تھا، مجھ پر گرم پانی پھینکا جاتا تھا، ہینگر سے مارا جاتا، مالکن کے بچے بھی مارتے تھے۔
تشدد کا شکار ملازمہ عندلیب نے مزید بتایا کہ اس پر دو بار کتوں کو بھی چھوڑا گیا تھا، جب ماموں نے بدتمیزی کی تو مالکن کو بتایا لیکن انہوں نے الٹا مجھے مارا، میں ڈری ہوئی تھی اس لئے کسی کو کچھ نہیں کہہ سکتی تھی۔
کمسن بچی کا کہنا کہ سیکٹر جی 15 کے جس گھر میں گزشتہ ایک ماہ سے کام کررہی تھی اس کی مالکن اسے تعویز بھی پلایا کرتی تھی۔
بچی کی والدہ کے مطابق جب وہ بچی سے ملنے گئی تو اسے تشدد زدہ روتے ہوئے پایا۔ بچی کی ٹانگوں پر جلنے کے نشانات ظاہر ہیں۔
تھانہ ترنول میں والدہ کی جانب سے درج مقدمے میں نامزد ملزمہ نے 50 ہزار روپے کے مچلکوں کے عوض عدالت سے ضمانت لے رکھی ہے جس کے باعث ملزمہ کو ضمانت پر رہا کیا جا چکا ہے۔
Comments are closed.