بدھ14؍شوال المکرم 1442ھ26؍مئی 2021ء

اسرائیلی اہلکاروں سے ملاقاتیں نہیں ہوئیں، نہ ہی اسرائیل کا دورہ کیا: معید یوسف

معید یوسف کی اسرائیلی حکام سے ملاقات کی تردید: ’کبھی کسی اسرائیلی اہلکار سے ملاقات نہیں ہوئی، نہ ہی کبھی اسرائیل کا دورہ کیا‘

معید یوسف

،تصویر کا ذریعہPM Office

پاکستان کے وزیراعظم عمران خان کے قومی سلامتی کے مشیر معید یوسف نے اسرائیلی حکام سے ملاقات کی خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ واضح الفاظ میں بتا دینا چاہتے ہیں کہ ان کی کبھی کسی اسرائیلی اہلکار سے ملاقات نہیں ہوئی اور نہ ہی انھوں نے کبھی اسرائیل کا دورہ کیا ہے۔

انھوں نے کسی کا نام لیے بغیر ایک ٹویٹ میں کہا کہ ‘یہ جان کر افسوس ہوا ہے کہ ایک بڑی سیاسی جماعت کے رہنما نے یہ اشارہ دیا کہ میں نے خفیہ طور پر اسرائیلی اہلکاروں سے ملاقات کی تھی۔’

انھوں نے کہا کہ ‘میں واضح الفاظ میں یہ بتانا چاہتا ہوں کہ میری کبھی کسی اسرائیلی اہلکار سے ملاقات نہیں ہوئی اور نہ ہی میں نے کبھی اسرائیل کا دورہ کیا ہے۔

‘وزیرِ اعظم اس بارے میں انتہائی واضح پیغام دے چکے ہیں۔ پاکستان فلسطینیوں کے لیے ایک منصفانہ دو ریاستی حل کے لیے کھڑا رہے گا۔ اس کے علاوہ یہ سب سازشی نظریات ہیں۔’

معید

،تصویر کا ذریعہTwitter/@YusufMoeed

قومی سلامتی کے مشیر معید یوسف نے اس بڑی سیاسی جماعت کے سربراہ کا نام تو ظاہر نہیں کیا لیکن پیر کو قومی اسمبلی میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری کا زلفی بخاری کا ذکر کرتے ہوئے کہنا تھا کہ انھیں ایک اور میٹنگ کے بارے میں بھی علم ہے جس میں قومی سلامتی کے مشیر معید یوسف بھی شامل تھے اور پیپلز پارٹی کو اس حوالے سے بھی سوالات ہیں۔

معید یوسف کی جانب سے یہ بیان ایک ایسے موقع پر سامنے آیا ہے جب اتوار کی شب اسرائیلی اخبار ’اسرائیل ہایوم‘ میں یہ دعویٰ کیا گیا تھا کہ وزیرِ اعظم کے معاونِ خصوصی برائے بیرونِ ملک پاکستانی کے عہدے سے مستعفی ہونے والے زلفی بخاری نے گذشتہ برس مبینہ طور پر اسرائیل کا خفیہ دورہ کیا تھا اور وزیرِ اعظم عمران خان اور آرمی چیف قمر جاوید باجوہ کا پیغام اسرائیلی اہلکاروں اور موساد کے سربراہ تک پہنچایا تھا۔

معید

،تصویر کا ذریعہTwitter/@YusufMoeed

تاہم زلفی بخاری کی جانب سے ایک مرتبہ پھر ان الزامات کو مسترد کیا گیا ہے اور انھوں نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ ’میں اسرائیل نہیں گیا۔‘

زلفی بخاری

،تصویر کا ذریعہTWITTER

زلفی بخاری کا کہنا تھا کہ ’مزاحیہ بات یہ ہے کہ پاکستانی اخبار نے لکھا کہ اسرائیل ذرائع کے مطابق میں نے اسرائیل کا دورہ کیا جبکہ یہی خبر اسرائیلی اخبار کسی پاکستانی ذرائع کے نام سے منسوب کر رہا ہے۔ پتا نہیں یہ خیالی پاکستانی ذریعہ کون ہے۔‘

بلاول بھٹو زرداری کی جانب سے پیر کو حکومت سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ وہ اس حوالے سے حقائق عوام کے سامنے لائے۔

بخاری

،تصویر کا ذریعہTwitter/@sayedzbukhari

انھوں نے کہا تھا کہ ’اگر یہ دعویٰ کیا جا رہا ہے تو حکومت کے لیے بہت آسان ہے کہ جن دنوں کے حوالے سے الزام لگایا جا رہا ہے وہ ان دنوں میں فلائٹ کی تفصیلات عوام کے سامنے لائیں تو دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے گا۔‘

بلاول زرداری کا کہنا تھا کہ ‘یہ رپورٹ اسرائیلی اخبار کی جانب سے اسرائیل کے محکمہ دفاع کے سینسر سے اجازت کے بعد شائع کی گئی ہے۔ اس لیے ہمیں دال میں کچھ کالا لگ رہا ہے اس لیے پاکستان پیپلز پارٹی مطالبہ کر رہی ہے کہ وہ جو فلائٹ کی تفصیلات خبروں میں آتی رہی ہیں ان کو عوام کے سامنے لایا جائے۔’

یہ بھی پڑھیے

زلفی بخاری کے علاوہ وزیر اعظم کے فوکل پرسن برائے ڈیجیٹل میڈیا ارسلان خالد کی جانب سے بھی حالیہ دعوؤں کی تردید کرتے ہوئے پیر کو ایک ٹویٹ میں کہا گیا تھا کہ ‘زلفی بخاری نے گذشتہ برس بھی یہ واضح کیا تھا کہ انھیں حکومت کی جانب سے اسرائیل نہیں بھیجا گیا، یہ اسرائیل ۔ بھارت ۔ پاکستان جعلی خبروں کا پھیلاؤ کرنے والا نیٹ ورک بہت بورنگ اور آسانی سے پہچانا جانے لگا ہے۔’

ارسلان

،تصویر کا ذریعہTwitter/arslankhalid

ان کا مزید کہنا تھا کہ ‘آخری مرتبہ جب یہ پروپیگینڈا کیا گیا تھا تو زلفی بخاری نے نہ صرف اسے مسترد کیا اور قانونی نوٹس بھیجا تھا بلکہ اسے رپورٹ کرنے والے ادارے مڈل ایسٹ مانیٹر نے معذرت بھی کی تھی۔’

خیال رہے کہ یہ پہلی مرتبہ نہیں ہے کہ زلفی بخاری نے اسرائیل کا مبینہ خفیہ دورہ کرنے کے حوالے سے تردید کی ہو۔ گذشتہ دسمبر کو جب چند میڈیا رپورٹس میں ان کے اسرائیل کے خفیہ دورے کے حوالے سے دعوے سامنے آئے تھے تو زلفی بخاری نے انھیں یہ کہتے ہوئے مسترد کر دیا تھا کہ وہ اس دوران ڈپٹی کمشنر راولپنڈی کے ساتھ تھے۔

ارسلان

،تصویر کا ذریعہTwitter/arslanKhalid_m

ان افواہوں کا اس نیوز رپورٹ کے بعد آغاز ہوا تھا جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ وزیر اعظم کے اس وقت کے معاون خصوصی نے مبینہ طور پر نومبر 2020 میں تل ابیب ایئرپورٹ پر اسرائیلی حکام سے ملاقات کی تھی۔

رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ برطانوی پاسپورٹ رکھنے والے نامعلوم مشیر کو اسرائیل کی وزارت خارجہ لے جایا گیا جہاں انھوں نے متعدد سیاسی عہدیداران اور سفارت کاروں سے ملاقات کی اور پاکستان کے وزیر اعظم کا پیغام پہنچایا۔

BBCUrdu.com بشکریہ
You might also like

Comments are closed.