بدھ14؍شوال المکرم 1442ھ26؍مئی 2021ء

اسد درانی کا نام ECL سے نکالنے کا حکم

اسلام آباد ہائی کورٹ نے لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ اسد درانی کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا حکم دے دیا۔

لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ اسد درانی کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللّٰہ نے فریقین کو سننے کے بعد کیس کا فیصلہ سنایا۔

عدالتِ عالیہ نے اپنے حکم میں کہا کہ عام شہریوں کی طرح آئین میں دیئے گئے حقوق اسد درانی کو بھی حاصل ہیں، سارا ریکارڈ دیکھا، اس وقت اسد درانی کے خلاف کوئی انکوائری زیرِ التواء نہیں۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے آئی ایس آئی کے سابق ڈی جی اسد درانی کے کیس کی مزید سماعت سے معذرت کر لی۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہا کہ ہر عام شہری کی طرح تھری اسٹار ریٹائرڈ جنرل کے بھی حقوق ہیں، کوئی وجہ نہیں کہ ان کا نام ای سی ایل میں رکھا جائے۔

چیف جسٹس اطہر من اللّٰہ نے کہا کہ کہا گیا تھا کہ انکوائری چل رہی ہے اس لیے ان کا نام ای سی ایل میں ہے، ریکارڈ کے مطابق اس وقت کوئی انکوائری نہیں چل رہی۔

انہوں نے کہا کہ درخواست گزار 3 اسٹار ریٹائرڈ جنرل ہیں اور ڈی جی آئی ایس آئی رہے ہیں، اب وہ ایک عام شہری ہیں اور آزاد گھومنا ان کا حق ہے۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ اطہر من اللّٰہ نے اس موقع پر سوال کیا کہ کیا وفاقی حکومت کے پاس کھلی چھوٹ ہے کہ کسی کو بھی ای سی ایل میں ڈال دے؟

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت سے استدعا کی کہ اس معاملے پر وزارتِ دفاع کے نمائندے کو نوٹس کر کے ان سے جواب طلب کر لیا جائے۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ اطہر من اللّٰہ نے کہا کہ کسی کو بھی بلانے کی کوئی ضرورت نہیں، ریکارڈ کے مطابق اسد درانی کے خلاف کوئی فریش انکوائری نہیں، ان کا نام ای سی ایل میں رکھنے کا کوئی جواز نہیں۔

بشکریہ جنگ
You might also like

Comments are closed.