آسٹریلیا میں تابکاری مواد سے بھرے کیپسول کی تلاش جس کو چھونے سے ’کینسر تک ہو سکتا ہے‘
- مصنف, کیتھرین آرم سٹرونگ
- عہدہ, بی بی سی نیوز
آسٹریلیا کے مغربی حصے میں نقل و حمل کے دوران کھو جانے والے ایک ایسے چھوٹے ’کیپسول‘ کی تلاش کا عمل جاری ہے جس میں ریڈیو ایکٹیو (تابکاری) مواد بھی موجود ہے۔
اس کیپسول میں سیزیئم 137 (جوہری ہتھیاروں اور جوہری ری ایکٹرز میں استعمال کیا جانے والے تابکاری مواد) کی معمولی مقدار بھی موجود ہے جس کو اگر غلطی سے چھو لیا جائے تو صحت کو شدید خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔
تابکاری مواد سے بھرا یہ کیپسول جنوری کے وسط میں آسٹریلیا کے شہر پرتھ کے ایک قصبے نیومین کے درمیان کہیں لاپتہ ہوا ہے۔
واضح رہے کہ ان دونوں مقامات کے درمیان تقریبا 1400 کلو میٹر کا فاصلہ ہے۔
تابکاری کے خطرے سے متعلق عوام کو خبردار کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ وہ اگر کہیں بھی اس کیپسول کو دیکھیں تو ہرگز بھی اس کے نزدیک نہ جائیں۔
10 سے 16 جنوری کے درمیان نیومین کے شمال میں پلبارا میں موجود (زیر زمین ) کان کے مقام سے اس کیپسول کو ایک ٹرک کے ذریعے پرتھ منتقل کیا جا رہا تھا اور اس دوران ممکنہ طور پر وہ کھو گیا۔
واضح رہے کہ سیزیئم137 کو عام طور پر کان کنی کے کاموں میں استعمال کیا جاتا ہے۔
فائر اینڈ ایمرجنسی سروسز ڈپارٹمنٹ کا کہنا ہے کہ ’تابکاری مواد سے بھرے اس کیپسول سے ہتھیار نہیں بنایا جا سکتا تاہم اس مواد سے متاثر ہونے والے کی جِلد جل سکتی ہے اور یہ کینسر کا سبب بھی بن سکتا ہے۔‘
ریڈیولوجیکل کونسل کے سربراہ اور سٹیٹ چیف ہیلتھ آفیسر ڈاکٹر اینڈریو رابرٹسن کے مطابق ’کیپسول میں معقول مقدار میں ریڈی ایشن موجود ہے اور ہمیں اس بات کی تشویش ہے کہ اس خطرناک مواد کو کوئی شخص لا علمی میں اٹھا نہ لے۔‘
ڈاکٹر اینڈریو رابرٹسن کے مطابق ’ہو سکتا ہے اس کو اٹھانے والے شخص کو بے خبری میں یہ کوئی دلچسپ چیز معلوم ہو اور وہ اس کو اپنے گھر لے جا کر رکھ لے یا کسی کو تحفتاً دے دے۔‘
یہ بھی پڑھیے:
تابکاری سے بھرے اس چھوٹے سے کیپسول کی پیمائش محض چھ سے آٹھ ملی میٹر کے درمیان ہے۔
فائر اینڈ ایمرجنسی سروسز ڈپارٹمنٹ نے عوام کو خبردار کرنے کے لیے اس کا ایک خاکہ بھی جاری کیا ہے جس کے مطابق اس چھوٹے سے کیپسول کی پیمائش چھ سے آٹھ ملی میٹر کے درمیان ہے۔
ادارے نے عوام کو خبردار کیا ہے کہ اگر کسی نے بھی اس کیپسول کو دیکھا ہے یا اسے شک ہے کہ وہ اس کیپسول سے کسی بھی طور پر رابطے میں آیا ہے تو ایسے شخص کو فوری طبی امداد کی ضرورت ہے اور اس کے لیے بلا تاخیر فائر اینڈ ایمرجنسی سروسز سے رابطہ کیا جائے۔
Comments are closed.