بدھ14؍شوال المکرم 1442ھ26؍مئی 2021ء

آرٹیکل 63 اے سے متعلق معاملات پر فل کورٹ بننا چاہیے، جسٹس (ر) مقبول باقر

سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس (ر) مقبول باقر کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ صرف چیف جسٹس کا نام نہیں ہے، آرٹیکل 63 اے سے متعلق معاملات پر فل کورٹ بننا چاہیے، یہ حساس آئینی معاملات ہیں فل کورٹ اس کا بہترین حل ہے۔

جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے جسٹس (ر) مقبول باقر نے کہا کہ آئین کو ری رائٹ کرنے کی تباہ کاری شروع ہوچکی ہے، مخصوص ججز کا ہر معاملے پر بینچ عدلیہ کے لیے تباہ کن ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ریڈ زون میں اینٹی رائٹس فورس بھی تعینات کرنے کا امکان ہے، اینٹی رائٹس فورس ڈنڈوں اور آنسو گیس گنز سے لیس ہوگی۔

جسٹس (ر) مقبول باقر نے کہا کہ مخصوص بینچ کا ہی مقدمات کا سننا عدلیہ کی غیر جانبداری کے لیے نقصان دہ ہے، سمجھ نہیں آتی فل کورٹ بننے سے کسی کو کیا نقصان ہوجائے گا؟

انہوں نے کہا کہ اہم حساس آئینی معاملہ فل کورٹ سنے تو ایک متوازن عدالتی حکم سامنے آئے گا، آئین کے آرٹیکل 63 اے پر نظر ثانی اور متعلقہ مقدمات فل کورٹ یکجا کر کے سنے۔

جسٹس (ر) مقبول باقر نے کہا کہ پاکستان ایک حساس اور خطرناک موڑ پر کھڑا ہے۔

بشکریہ جنگ
You might also like

Comments are closed.