آئی ایم ایف نے مانیٹری پالیسی میں سختی کرنے پر اصرار کیا ہے۔
پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان گزشتہ روز ورچوئل میٹنگ ہوئی جس کے بعد پاکستان کی اسٹاف لیول معاہدے کی تکمیل کے لیے کوششیں تیز ہو گئیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف نے سخت مانیٹری پالیسی کا مطالبہ کیا، مانیٹری پالیسی سخت کرنے سے شرح سود بڑھنے کا خدشہ ہے۔
اسٹیٹ بینک کا بنیادی شرح سود17 فیصد ہے، شرح سود میں مزید دو فیصد اضافے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
ذرائع نے کہا کہ اسٹیٹ بینک نے بنیادی شرح سود سے 2.9 فیصد زیادہ سود پر ٹی بلز کی فروخت کی، آئی ایم ایف کا مہنگائی کے حساب سے مانیٹری پالیسی میں سختی کے لیے دباؤ ہے۔
ذرائع کے مطابق پاکستان نے آئی ایم ایف کو پیشگی اقدامات سے آگاہ کیا، پاکستان نے دوست ملکوں کی فنانسنگ پر بھی بریفنگ دی، چین کے ساتھ ری فنانسنگ پر بھی بریفنگ دی گئی۔
ذرائع کا بتانا ہے کہ آئی ایم ایف کو چین کے 700 ملین ڈالر کے ری فنانسنگ فیصلے سے آگاہ کیا گیا اور متحدہ عرب امارات سے 1.2 ارب ڈالر کی فنانسنگ پر بریفنگ دی گئی۔
ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ یو اے ای اور قطر کی اسٹاک مارکیٹ میں حصص کے ذریعے فنانسنگ سے آگاہ کیا گیا۔
پاکستان نے جون تک زرمبادلہ کے ذخائر کے اہداف کی حکمت عملی بھی پیش کی۔
Comments are closed.