بدھ14؍شوال المکرم 1442ھ26؍مئی 2021ء

بائیکاٹ کے باوجود ووٹوں کی دوبارہ گنتی شروع

سیاسی جماعتوں کے بائیکاٹ کے باوجود الیکشن کمیشن کے عملے نے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 249 کراچی میں ہونے والے ضمنی انتخاب کے ووٹوں کی دوبارہ گنتی شروع کر دی۔

ووٹ دوبارہ گننے کے عمل میں شامل ہونے کے لیے پیپلز پارٹی کے امیدوار عبدالقادر مندوخیل دوبارہ اندر چلے گئے۔

ٹی ایل پی سمیت 2 آزاد امیدوار بھی ووٹوں کی دوبارہ گنتی کے عمل میں موجود ہیں۔

ذرائع نے بتایا ہے کہ 4 پولنگ اسٹیشنز کے ووٹ گن لیئے گئے ہیں، ان چاروں پولنگ اسٹیشنز کے ووٹوں میں کسی قسم کا ردوبدل نہیں پایا گیا۔

الیکشن کمیشن نے قومی اسمبلی کے حلقے این اے 249 کے ضمنی انتخاب کے ووٹوں کی دوبارہ گنتی کا بائیکاٹ کرنے والی سیاسی جماعتوں کو نوٹس جاری کر دیا۔

الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے ووٹوں کی دوبارہ گنتی کا بائیکاٹ کرنے والی سیاسی جماعتوں سے ووٹوں کے گنتی کے عمل میں شامل ہونے کی درخواست کی گئی ہے۔

سیاسی جماعتوں کی جانب سے ووٹوں کی دوبارہ گنتی کے بائیکاٹ پر الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ سیاسی جماعتوں کے بائیکاٹ کے باوجود گنتی کی جائے گی۔

پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) نے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 249 کراچی میں ہونے والے ضمنی انتخاب کے نتائج تسلیم نہ کرنے کا فیصلہ کر لیا، اس سلسلے میں پی ٹی آئی کے امیدوار امجد آفریدی نے کہا ہے کہ ہمارا مطالبہ ہےکہ 2018ء کی ووٹرز لسٹوں پر ری پولنگ کرائی جائے۔

الیکشن کمیشن آف پاکستان کے حکام کا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن صرف درست اور مسترد ووٹوں کی گنتی کرنے کا پابند ہے، وہ ووٹوں کی گنتی کرے گا۔

الیکشن کمیشن کے حکام کا کہنا ہے کہ فیصلے کے مطابق ڈالے گئے اور مسترد شدہ ووٹ گننے کا حکم دیا گیا تھا۔

الیکشن کمیشن آف پاکستان کے حکام کا مزید کہنا ہے کہ بائیکاٹ کے باوجود جاری فیصلے کے مطابق دوبارہ گنتی کا عمل مکمل کیا جائے گا۔

الیکشن کمیشن کے حکام نے یہ بھی کہا ہے کہ امیدواروں کی جانب سے ڈالے گئے تمام ووٹوں کا ڈیٹا دینے کا مطالبہ کیا گیا ہے، تاہم امیدواروں کو کسی بھی قسم کا انتخابی ڈیٹا فراہم کرنا ممکن نہیں۔

اس سے قبل کراچی کے قومی اسمبلی کے حلقے این اے 249 میں ہونے والے ضمنی انتخاب کے سلسلے میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی شروع ہو نے جا رہی تھی اور تمام جماعتوں کے امیدوار ڈی آر او آفس میں موجود تھے کہ ووٹوں کے بیگز پر سیل نہ ہونے کے باعث پاکستان پیپلز پارٹی کے سوا دیگر تمام جماعتوں نے ووٹوں کی دوبارہ گنتی کا بائیکاٹ کر دیا۔

سیاسی جماعتوں کے بائیکاٹ کیئے جانے کے باعث ڈی آر او دفتر اور اس کے باہر کافی شور شرابہ ہوا ہے۔

پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) نے الیکشن کمیشن میں قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 249 کراچی میں ہونے والے ضمنی انتخاب کو کالعدم قرار دینے کی درخواست دائر کر دی۔

دوبارہ گنتی کا بائیکاٹ کرنے والوں کے 2 ابتدائی اعتراضات سامنے آئے ہیں، پہلا اعتراض یہ ہے کہ پولنگ بیگ پر سیل نہیں ہے، دوسرا اعتراض ہے کہ فارم 46 مہیا نہیں کیا گیا۔

اس ضمن میں بائیکاٹ کرنے والے مسلم لیگ نون، ایم کیو ایم پاکستان، پی ایس پی، پاسبان اور آزاد امیدواروں نے تحریری درخواست آر او کے پاس جمع کروا دی۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ ہمیں فارم 46 نہیں دیئے گئے، بیلٹ بک کی کاؤنٹر فائل بھی موجود نہیں، پولنگ بیگ پر سیل بھی موجود نہیں، لہٰذا ہم ووٹوں کی دوبارہ گنتی کے عمل کا حصہ نہیں بن سکتے۔

اس سے پہلے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 249 کراچی میں ہونے والے ضمنی انتخاب میں مسلم لیگ نون کے امیدوار مفتاح اسماعیل، پاکستان پیپلز پارٹی کے امیدوار عبدالقادر مندوخیل، پی ٹی آئی کے امیدوار امجد آفریدی، پی ایس پی کے امیدوار حفیظ الدین ، پاکستان مسلم الائنس کے رہنما حضرت عمر اور 6 آزاد امیدواروں سمیت کل 16 امیدوار ووٹوں کی دوبارہ گنتی کے سلسلے میں آر او آفس پہنچے تھے۔

29 اپریل کو ہونے والے انتخاب میں پیپلز پارٹی نے کامیابی حاصل کی تھی جبکہ مسلم لیگ نون دوسرے نمبر پر آئی تھی۔

قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 249 کراچی میں ہونے والے ضمنی انتخاب میں مسلم لیگ نون کے امیدوار مفتاح اسماعیل کا کہنا ہے کہ صرف پیپلز پارٹی اندر بیٹھی ہوئی ہے، یہ کیا ہٹلر کا جرمنی ہے؟ ہم الیکشن کمیشن میں جائیں گے۔

مسلم لیگ نون کے رہنما مفتاح اسماعیل نے نتیجے کو مسترد کر کے دھاندلی کا الزام لگایا تھا اور الیکشن کمیشن سے ووٹوں کی دوبارہ گنتی کرانے کی درخواست کی تھی۔

تحریک انصاف نے دوبارہ گنتی کے بجائے دوبارہ پولنگ کا مطالبہ کیا تھا، الیکشن کمیشن نے نون لیگ کی درخواست مان لی تھی۔

بشکریہ جنگ
You might also like

Comments are closed.