بدھ14؍شوال المکرم 1442ھ26؍مئی 2021ء

ناصر شاہ کی حافظ نعیم الرحمان و دیگر اپوزیشن قیادت پر تنقید

وزیر بلدیات سندھ سید ناصر حسین شاہ نے حافظ نعیم الرحمان سمیت اپوزیشن قیادت کو ہدف تنقید بنالیا۔

صوبائی وزیر نے امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمان، پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی)، متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان اور گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس (جی ڈے اے) رہنماؤں کے بیانات پر ردعمل دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں طعنہ دیا گیا کہ پیپلز پارٹی ایک پرچی پر بھی کام کرتی ہے، حافظ نعیم کی تقریر سنی انھوں نے واضح کیا کہ پرچی مافیا کون ہیں؟

وزیر اطلاعات سندھ سعید غنی نے علی زیدی سے وزیر بننے کے بعد اربوں روپے کےمالک بننے کے الزام کا جواب مانگ لیا۔

سید ناصر حسین شاہ نے مزید کہا کہ مردم شماری سے متعلق وزیراعلیٰ سندھ نے سی سی آئی میں بھرپور کیس لڑا ور سرخرو ہوئے۔

اُن کا کہنا تھا کہ حافظ نعیم کو یاد دلاتا چلوں کہ مردم شماری سے متعلق سندھ حکومت کا ایک بیانیہ رہا ہے، ماضی میں جو قانون سے کھلواڑ کیا گیا عوام پوری طرح آگاہ ہے۔

متحدہ قومی موومنٹ کے رہنما خواجہ اظہار الحسن نے کہا ہے کہ فریال تالپور کی تقریر سن کر میری آنکھوں میں آنسو آگئے۔

صوبائی وزیر نے یہ بھی کہا کہ میں کئی بار آپ سے مل چکا ہوں، جو بھی تحفظات ہیں ان پر بات کرنے کے لئے تیار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ عوام پہلے ہی پی ٹی آئی حکومت کی مہنگائی سے پریشان ہے مزید ان کو سڑکوں پر نہ گھسیٹیں، کراچی کی عوام بخوبی جانتی ہے کہ ماضی میں کس نے انھیں سکھ کا سانس نہیں لینے دیا۔

سندھ حکومت نے دھرنے پر بیٹھی جماعت اسلامی کراچی کی کئی تجاویز پر اتفاق کرلیا ہے۔

ناصر حسین شاہ نے کہا کہ ماضی میں جماعت اسلامی ایم کیو ایم پر اپنے کارکنوں کے قتل اور دہشت گردی کے الزامات لگا رہی ہے، آج قاتل اور مقتول پیپلز پارٹی کی دشمنی میں ایک ہوگئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ نئے بلدیاتی قانون پر عمل ہونے جارہا ہے جلد ہی ان کے مثبت نتائج سب کے سامنے ہوں گے، اس وقت جماعت اسلامی، ایم کیو ایم اور جی ڈی اے، پی ٹی آئی حکومت کی بی ٹیم بن کر کام کر رہی ہیں۔

امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ بااختیار بلدیہ سے کم پر راضی نہیں ہوں گے۔

صوبائی وزیر بلدیات نے کہا کہ ایم کیو ایم لسانی سیاست، دہشت گردی، صوبے کو دو لخت کرنے کی باتیں کرتی رہی ہے، سندھ کی عوام پی ٹی آئی، جماعت اسلامی اور جی ڈی اے سے ان کی پوزیشن ایم کیو ایم پر واضح سننا چاہتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ کراچی کی عوام جماعت اسلامی اور ایم کیو ایم کے تمام گروپس کو مسترد کرچکی ہے، عوام کے دلوں میں کسی ایسی جماعت کیلئے جگہ نہیں جنھوں نے لسانیت یا مذہب کے نام پر عوام پر مظالم ڈھائے۔

ناصر حسین شاہ نے سوال کیا کہ جماعت اسلامی، پی ٹی آئی اور جی ڈی اے واضح کریں کہ وہ سندھ کے عوام کے ساتھ ہیں یا ایم کیو ایم کی بی ٹیم ہیں؟

اُن کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی نے کراچی میں دہشت گردوں سے نجات دلائی، اب بھی کراچی پر کسی کو قبضہ کرنے نہیں دیا جائے گا۔

صوبائی وزیر نے کہا کہ اگر ان جماعتوں کو کراچی کیلئے درد ہوتا تو مردم شماری، مہنگائی اور اسٹیٹ بینک کو آئی ایم ایف کے پاس گروی رکھنے کے خلاف پیپلز پارٹی کا ساتھ دیتے۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں سندھ واحد صوبہ ہے، جہاں 25 ہزار بنیادی تنخواہ کا اعلان کیا گیا ہے، وفاق میں بیٹھے لوگوں کو یہ بات ناگوار لگی جس پر عدالتی فیصلے بھی آئے لیکن آپ بھول چکے ہیں۔

ناصر حسین شاہ نے کہا کہ پی ٹی آئی بڑے شوق سے گھوٹکی سے کراچی لانگ مارچ کرے، لیکن یہ لانگ مارچ مہنگائی کے خلاف ہونا چاہیے۔

بشکریہ جنگ
You might also like

Comments are closed.