بدھ14؍شوال المکرم 1442ھ26؍مئی 2021ء

لاہور ہائی کورٹ: پی ٹی وی / اے آر وائے جوائنٹ وینچر نجی اشتہاری کمپنی نے چیلنج کردیا

پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) سیزن 22-2023 کے لیے پی ٹی وی اور اے آر وائے جوائنٹ وینچر کو نجی اشتہاری کمپنی نے لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا۔ 

پچھلے پی ایس ایل کے نشریاتی حقوق جیتنے والی کمپنی کی عدالت سے پی ٹی وی اے آر وائی جوائنٹ وینچر غیر قانونی قرار دینے کی استدعا کی۔ 

نجی کمپنی نے وزارت اطلاعات و نشریات، پی ٹی وی، اے آر وائے اور ڈائریکٹر اسپورٹس پی ٹی وی نعمان نیاز کو فریق بناکر پٹیشن دائر کی۔

اپنی درخواست میں کمپنی نے موقف اپنایا کہ پی ٹی وی / اے آر وائے جوائنٹ وینچر غیرشفاف طریقے سے عمل میں آیا، جس سے پی ٹی وی کو نقصان ہوا۔

اس نے کہا کہ میڈیا کے ذریعے معلوم ہوا کہ جیو سوپر کے کیس میں پی ٹی وی نے عدالت میں دعویٰ کیا کہ جوائنٹ وینچر شفافیت سے کیا۔

اس نے موقف اپنایا کہ 10 اگست کے پیشکشوں کی طلبی کے اشتہار کے جواب میں ہم نے اپنی پیشکش پی ٹی وی کو دی تھی، جواب میں پی ٹی وی نے بتایا کہ یہ اشتہار آئی سی سی ایونٹ کے لیے ہے، پی ایس ایل 7 / 8 کے لیے نہیں ہے۔ 

درخواست گزار نے کہا کہ پی ٹی وی کی 24 دسمبر کی پریس ریلیز سے پتہ چلا کہ یہ جوائنٹ وینچر تو پی ایس ایل 7/8 کے لیے تھا، پی ٹی وی اور اے آر وائے کا جوائنٹ وینچر قانون کی خلاف ورزی ہے۔

درخواست گزار نجی اشتہاری کمپنی نے درخواست کہا کہ پی ٹی وی عوام سے بجلی بلوں کے ذریعے 35 روپے ماہانہ لائسنس فیس لیتا ہے، وہ ایسا کوئی قدم نہیں اٹھا سکتا جو کسی پرائیویٹ فریق کو فائدہ پہنچائے۔

درخواست گزار نے کہا کہ وزارت اطلاعات اور پی ٹی وی کو ذاتی پسند نا پسند سے بالا تر ہو کر حکومتی مفاد کا تحفظ کرنا چاہیے، پی ٹی وی کو جوائنٹ وینچر کے لیے خواہشمند کمپنیوں سے پیشکشیں مانگنی چاہیے تھیں۔

درخواست میں موقف اپنایا گیا کہ پی ٹی وی کا اے آر وائے سے الحاق قانون کے خلاف ہے۔

اس نے استدعا کی کہ پی ایس ایل 7/8 نشریاتی حقوق کے لیے پی ٹی وی / اے آر وائے جوائنٹ وینچر غیر قانونی قرار دیا جائے جبکہ 10 اگست کے اشتہار اور اس کے بعد ہونے والے فیصلوں کو غیر قانونی قرار دیا جائے۔

اس میں یہ بھی استدعا کی گئی کہ وزارتِ اطلاعات سے پی ٹی وی اور اے آر وائے کے معاہدے کی تفصیلات طلب کی جائیں، وزارت اطلاعات اور پی ٹی وی سے کہا جائے کہ درخواستگزار کو جوائنٹ وینچر کے لیے بولی کا موقع دیا جائے۔

بشکریہ جنگ
You might also like

Comments are closed.