بدھ14؍شوال المکرم 1442ھ26؍مئی 2021ء

دھرنا پورے کراچی میں پھیل گیا،عوام چوک چوراہوں پر دھرنے دےرہے ہیں،حافظ نعیم الرحمن

جماعتِ اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ ہمارا دھرنا آئین اور قانون کے دائرے میں ہے،بلدیاتی قانون کو کسی صورت قبول نہیں کیا جائے اس قانون کو واپس لینا ہوگا،دھرنا پورے کراچی میں پھیل گیا ہے،آج سے شہر بھر میں ماس موبائلائزیشن شروع کیا جائے گا۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے دھرنے کے12روز دھرنے کے مقام سندھ اسمبلی کے باہر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

حافظ نعیم الرحمن کا کہنا تھا کہ ہم وڈیرہ شاہی کے خلاف ہیں،یہ ایک مائنڈ سیٹ ہے جو مسلط ہے یہی مائند سیٹ قبضہ کر رہا ہے،اس قانون کو واپس ہونا چاہیے،اس کو کسی صورت قبول نہیں کیا جا سکتا ہے 2013میں پیپلز پارٹی اور متحدہ نے مل کر بلدیاتی اختیارات پرشب خون مارا تھا جو جرائم ہوئے ہیں وہ مشترکہ طور پر ہوئے ہیں،متحدہ اور پیپلز پارٹی لوگوں کو تقسیم کر کے کالے قوانین مسلط کرتے رہے۔انہوں نے کہا کہ اپنے قبضے کو برقرار رکھنے کے لیے یہ قانون بنایا گیا ہے پیپلز پارٹی کے وزراآئے مذاکرات کیے کمیٹی قائم کیے مگر ہم سمجھتے ہیں کہ بامعنی مذاکرات ہونے چاہییں،یہ دھرنا اب پورے سندھ میں پھیل کیا آج سے کراچی میں ماس موبائلائزیشن شروع ہوگیا ہے،دھرنے کے حوالے سے پورے شہر کوآگاہ کیا جائے گا،اب جگہ جگہ دھرنے دیں گے،تاکہ لوگوں کو پتا چلے کہ ہم کسی کونے میں جدوجہد نہیں کر رہے،یہ دھرنا ایک قوت بن رہا ہے اس میں یہ طاقت ہے کہ یہ اس قانون کو واپس لینے پر مجبور کرے گا،ہمارا کوئی مطالبہ غیر آئینی نہیں ہے،ہر چیز میں انڈیا کی بات ہوتی ہے لیکن اسی انڈیا نے اپنے آئین میں بلدیات کو مکمل آزادی دی ہے،جب یہ کام بھارت میں ہو سکتا ہے تو پاکستان میں یہ کام نہیں ہو سکتا،جو قومی جماعتیں کہلاتی ہیں انہوں نے اس کے لیے کیا کام کیا ہے؟۔بلدیاتی ایکٹ کو فی الفور واپس لینا چاہیے،میڈیا کا شکریہ جس نے کوریج دی مگر میں میڈیا ہاؤسز سے کہتا ہوں کہ دھرنے کی ایسی کوریج کریں جو اس کا حق ہے،ہمارا دھرنا صرف جماعت اسلامی کا دھرنا نہیں یہ عوام کا دھرنا ہے۔میں اینکرز اور کالم نگاروں سے بھی درخواست کرتا ہوں کہ وہ آئیں اور دیکھیں کہ ہمارا دھرنا کس غرض سے ہے،ہمارا کوئی مطالبہ خلاف ِ آئین نہیں جماعت اسلامی نے اس دھرنے کو پورے ملک دھرنا بنا دیا ہے،عوام اور سیاسی جماعتیں ہمارا ساتھ دیں،ہمارا دھرنا حکمرانوں کو چین نہیں لینے دے گا۔

You might also like

Comments are closed.