بدھ14؍شوال المکرم 1442ھ26؍مئی 2021ء

دھرنے کا بارہواں دن،شہر کے اہم مقامات پر مظاہرے اور ریلیاں نکالی گئیں

کراچی:جماعت اسلامی کے تحت سندھ حکومت کے بلدیاتی کالے قانون کے خلاف سندھ اسمبلی کے سامنے جاری دھرنے کے بارہویں روز دھرنو ں میں عوامی شرکت اور جوش و خروش میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔

پاور ہاؤس چورنگی نارتھ کراچی فائیو اسٹار چورنگی نارتھ ناظم آباداوردیگرمقامات پر دھرنے دیئے گئے  نارتھ کراچی، سخی حسن،نارتھ ناظم آباد، بورڈ آفس ضلع وسطی اور شمالی کے مختلف علاقوں سے قافلے اور جلوس دھرنا دیتے اور احتجاج کرتے ہوئے مرکزی دھرنے کے مقام سندھ اسمبلی پہنچے،شہر بھر سے بڑی تعداد میں خواتین نے بھی شرکت کی۔

حیدرآباد سے آنے والے وفود،متحدہ علمائے محاذ کے عہدیداران،خواتین وکلاء،تاجر تنظیموں و ایسوسی ایشنز کے عہدیداران ودیگر وفود نے بھی شرکت کی اور دھرنے کے شرکاء سے اظہار یکجہتی کیا۔

حافظ نعیم الرحمن نے سندھ اسمبلی کے باہر دھرنے کے بارہویں روز میڈیا سے گفتگو اور خواتین سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دھرنے کے شرکاء بالخصوص خواتین میں آئے روز اضافہ ہورہا ہے،دھرنے میں خواتین کی شرکت نیا سیاسی کلچر ہے،ماؤں،بہنوں او ربیٹیوں کو بڑی تعداد میں دھرنے میں پہنچنے پر خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔

 کراچی اپنی اصل شناخت کی طرف لوٹ رہا ہے، پیپلزپارٹی کے وزراء ہمارے پاس آئے انہوں نے بلدیاتی قانون میں ترامیم کی یقین دہانی کروائی، اس موقع پر ہم نے عوام اور اپنی ٹیم سے مشورے کے بعد فیصلہ کیا کہ دھرنا جاری رہے گا۔

 ہم نے کراچی کے حقوق کے لیے دھرنا دیا ہے اور ہم اپنا حق لے کر ہی جائیں گے، 2دن گزرگئے ہیں لیکن حکومتی مذاکراتی کمیٹی طرف سے کوئی پیش رفت نہیں ہے،ہم نے ان سے ایک ہی بات کی کہ جب تک عملی اقدامات نہیں ہوں گے دھرنا جاری رہے گا،پیپلزپارٹی کے وفد کے پاس ہمارے بہت سے سوالات کا کوئی جواب نہیں تھا۔

حافظ نعیم الرحمن نے کہاکہ دیہی و شہری یونین کونسلز میں آبادی کا ایک ہی تناسب ہونا چاہیئے، ہم حکمرانوں سے پوچھتے ہیں کہ وہ کراچی کو اپنا حصہ کیوں نہیں سمجھتے،ترقیاتی کاموں میں بلدیہ کاکوئی حصہ ہی نہیں ہے،بے اختیار بلدیہ کیسے کوئی کام کرسکے گی، بلدیاتی اداروں پر صوبائی حکمرانوں کا کوئی حق نہیں ہے، ماضی میں ٹرانسپورٹ کا شعبہ بلدیات کے پاس تھا صوبائی حکومت نے وہ بھی اپنے قابو میں کرلیا تھا۔

حافظ نعیم الرحمن نے کہاکہ اگر یہ اعصاب کی جنگ ہے تو ہم اعصابی جنگ کی طرح ہی لڑیں گے،دھرنے میں وکلاء، دانشور، ڈاکٹرز،طلبہ،اساتذہ تمام مکتب فکر سے وابستہ سمیت شہر کی مختلف فیڈریشنز شرکت کررہی ہیں،دھرنا کراچی کی ماؤں بہنوں اور کراچی کے ساڑھے تین کروڑ رعوام کا دھرنا بن چکا ہے، دھرنا کراچی کے ہر شہری کی آواز بن چکا ہے، دھرنے میں ساڑھے تین کروڑ عوام کی آواز شامل ہے، جماعت اسلامی نے فیصلہ کرلیا ہے کہ ہم یہاں سے کراچی کے عوام کا حق لے کرہی اٹھیں گے۔ہمارا مطالبہ ہے کہ بااختیار شہری حکومت، میئر کا براہ راست انتخاب کرنے اور میئر کو بااختیار بنایا جائے اگر کراچی کے عوام کو ان کا حق نہیں دیا گیا تو ہم اپنا حق چھین کر لیں گے۔

You might also like

Comments are closed.